Maktaba Wahhabi

54 - 325
اس قسم کی دوسری آیات کریمہ ہیں جو اس توسُّل کی مشروعیت کو ثابت کرتی ہیں۔ اسی طرح بریدہ بن الخصیب رضی اللہ عنہ کی وہ حدیث بھی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو سنا جو کہہ رہا تھا: اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ أَسْئَلُکَ بِأنِّیْ اَشْھَدُ أَنَّکَ أَنْتَ اللّٰہ الَّذِیْ لَا اِلٰـہَ اِلَّا أَنْتَ الْاَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِیْ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ۔فَقَالَ قَدْ سَألَ بِاسْمِہِ الْاَعْظَمِ الَّذِیْ اِذَا سُئِلَ بِـہٖ اَعطَی وَاِذَادُعِیَ بِـہٖ أَجَابَ(احمد) ’’اے اﷲ!میں تجھ سے سوال کرتاہوں اس وسیلہ سے کہ بے شک میں گواہی دیتا ہوں کہ یقینا تو ہی وہ اﷲہے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو اکیلا بے نیاز ہے جس کے نہ اولاد ہے نہ وہ کسی کی اولاد ہے نہ اس کے برابر کوئی ہے۔تو آپ نے فرمایا:اس نے اس اسم اعظم کے ذریعہ سوال کیا ہے جس سے جب بھی سوال کیا گیا اس نے دیا اور اس کے ذریعہ جب بھی دعاکی گئی اس نے قبول کیا۔‘‘ اور ان اعمال صالحہ کے ضمن میں اصحاب غار کا قصہ بھی آتا ہے ‘جسے حضرت عبداﷲبن عمر رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ’’تم سے پہلے جو لوگ گذر چکے ہیں ان میں سے تین آدمیوں کی ایک جماعت سفر کررہی تھی کہ رات بسر کرنے کے لئے وہ لوگ ایک غار میں پناہ گزیں ہوئے۔جب وہ غار میں داخل ہوئے تو پہاڑ پر سے ایک چٹان لڑھک کر گری اور غار کا منہ ان پر بند کردیا ‘تب وہ لوگ آپس میں کہنے لگے کہ تُم کو چٹان سے اب
Flag Counter