برزخ اس کو کہتے ہیں جو دوچیزوں کے درمیان حائل ہو اور دونوں کو ملنے سے روکے رکھے۔
اس کے علاوہ ا ﷲکا ارشاد ہے۔
اِنَّکَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتٰی(النحل)
’’بے شک آپ مردوں کو بات نہیں سنا سکتے۔‘‘
نیز اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے۔
وَمَا اَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَّنْ فِی الْقُبُوْرِ(فاطر)
’’اور تم ان کو جو قبروں میں ہیں نہیں سنا سکتے۔‘‘
اور جب اﷲنے آپ کو وفات دے دی تو آپ بھی مُردوں میں شامل ہوگئے۔لہٰذا آپ بھی دنیا والوں میں سے کسی کی پکار کو نہیں سن سکتے۔اگرچہ یہ صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ انبیاء کا جسم اطہر خاک میں مل کرخاک نہیں ہوتا ‘لیکن ان کا جسم مردہ اور بلاروح ہوتا ہے۔جسم کا فنا نہ ہونا اور بات ہے ‘لیکن موت حقیقی کے واقع ہونے میں ذرا بھی شک نہیں۔اور میت کے لیے ممکن نہیں کہ وہ زندوں کی آواز سن سکے اور جب سں نا ممکن نہیں تو جواب دینا بھی ممکن نہیں۔لہٰذا آپ جب استغفار کی درخواست سن نہیں سکتے تو استغفار کیسے کرسکتے ہیں؟
اس تفصیل سے ہرکوئی سمجھ سکتا ہے کہ اعرابی کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے استغفار کی درخواست کرنا عبث اور بے فائدہ ہے۔
آخر کیا حرج تھا اگروہ خود اﷲکی طرف متوجہ ہوتا اور اپنے گناہوں سے تائب ہوتا اور اﷲسے مغفرت کا طالب ہوتا؟یا زندہ لوگوں میں سے کسی
|