Maktaba Wahhabi

272 - 325
لیکن وفات کے بعد دعا کرنا اور آپ سے دعا کی درخواست کرنا سب محال ہے ‘کیونکہ موت کی وجہ سے آپ کے عمل کا سلسلہ منقطع ہوگیا۔اب آپ قیامت تک اپنی قبر میں آرام فرما ہیں اور آپ پر موت کے سارے احکامات نافذ ہیں۔اب آپ کی نہ زبان ہل سکتی ہے نہ جسم ‘اور قیامت تک عمل وحرکت سے مجبور وبے خبر ہیں۔آپ کا ارشاد ہے۔ اِذَ مَاتَ اِبْنُ اٰدَمَ اِنْقَطَعَ عَنْہُ عَمَلُہٗ اِلَّا مِنْ ثَلاَثٍ ‘ صَدَقَۃٍ جَارِیَۃٍ وَ عِلْمٍ یُنْتَفَعُ بِہِ وَوَلَدٍ صَالِحٍ یَدْعُوْلَہٗ ’’جب انسان مرچکا تو تین راستوں کے علاوہ اس کے باقی تمام اعمال منقطع ہوگئے،صدقہ جاریہ ‘نفع دینے والا علم اور وہ نیک اولاد جو اس کے لئے دعا کرے۔‘‘ رہی حیات برزخی تو یہ ایک ایسی زندگی ہے جس کا علم اﷲکے سوا کسی کو نہیں اور اس کا دنیا کی زندگی سے کچھ تعلق نہیں ‘بلکہ وہ ایک مستقل زندگی ہے جس کی حقیقت کا ہمیں علم نہیں،لیکن ہم اس پر دل سے ایمان رکھتے ہیں۔اور مردوں اور زندوں کے درمیان برزخ ایک حد فاصل ہے‘ایک حجاب اور روک ہے ‘جس کی بنا پر دونوں کا اتصال خواہ وہ ذاتی ہو یا صفاتی ‘کسی طرح کا بھی ممکن نہیں۔اﷲکا ارشاد ہے۔ وَمِنْ وَّرَآئِھِمْ بَرزَخٌ اِلَی یَوْمِ یُبْعَثُوْنَ(المومنون) ’’اور ان کے پیچھے برزخ ہے جہاں وہ اس دن تک رہیں گے جب تک کہ دوبارہ اٹھائے جائیں۔‘‘
Flag Counter