وہ شخص چلا گیا اور ایسا ہی کیا ‘پھر حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے دروازے پرآیا تو دربان گھر سے نکلا اور اس شخص کا ہاتھ پکڑا اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس لے جاکر بٹھا دیا۔حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا:’’اپنی ضرورت بیان کرو۔‘‘اس نے بیان کیا۔آپ نے فوراً پوری کردی اور فرمایا ’’جو بھی ضرورت رہا کرے کہہ دیا کرنا۔وہ شخص وہاں سے نکل کر سیدھے ابن حنیف کے پاس گیا اور کہا ’’اﷲآپ کو جزائے خیر دے۔وہ تو پہلے میری سنتے ہی نہ تھے۔جب آپ نے ان سے کہا تب سنا۔‘‘ابن حنیف نے کہا‘’’واﷲ!میں نے حضرت عثمان رضی اﷲعنہ سے بات تک نہیں کی۔البتہ میں آنحضرت صلی اﷲعلیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا تھا وہاں آپ کے پاس ایک نابینا آیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی بصارت ختم ہوجانے کی شکایت کی۔‘‘اس کے بعد اوپروالی حدیث پوری بیان کردی۔
۷۔ اذا سالتم اللّٰہ فاسئلوا بجاھی فان جاھی عند اللّٰہ العظیم
’’جب تم اﷲسے مانگو تو میری جاہ کے وسیلے سے مانگو ‘کیونکہ میرا مرتبہ اﷲکے نزدیک بڑا ہے۔‘‘
۸۔ اذا اعیتکم الامور فعلیکم باصحاب القبور
’’جب مسائل تم کو تنگ کریں تو قبر والوں سے مدد لو۔‘‘
۹۔ بیہقی اور ابن شیبہ نے روایت کیا ہے کہ ’’حضرت عمر رضی اﷲعنہ کے عہد خلافت میں قحط پڑاتو حضرت بلال رضی اﷲبن حارث جو آنحضرت صلی اﷲعلیہ وسلم کے صحابی تھے ‘آپ کی قبر کے پاس آئے اور کہا ’’یا آنحضرت!اپنی امت کے لئے پانی طلب کیجئے ‘لوگ
|