عرضِ ناشر توحید ہی دین اسلام کی وہ بنیاد ہے جس پر دوسرے ارکان اسلام کا دار و مدار ہے۔ اگر کسی کا عقیدہ توحید ٹھیک اور خالص نہیں تو مشرکانہ رسوم ہی اس کا دین بن جاتے ہیں۔ بلاشبہ اس بات کی بہت ضرورت ہے کو توحید کے موضوع پر کثیر تصانیف و تراجم کیے جائیں تاکہ اس خلا کو پر کیا جائے اور مسلم و غیرمسلم عوام میں یکساں پھیلے ہوئے غلط اور گمراہ کن عقائد کی تصحیح کی جائے۔ صحیح عقیدہ کو اختیار کرنے میں ہی ہر قسم کی کامیابی مضمر ہے۔ صحیح عقیدہ توحید ہی دراصل زندگی کے تمام مراحل میں کامرانی کی کلید ہے۔ ضلالت و گمراہی کی گھٹاٹوپ تاریکیوں میں ڈوبتی اور بھٹکتی انسانیت کے لیے یہ روشن شاہراہ ہے۔ شرک، کفر، نفاق اور انواع و اقسام کی بدعات و خرافات کے طوفانی تھپیڑوں سے بچنے کے لیے سفینہ نجات ہے۔ دورِ حاضر میں دنیاکی ترقی اور اس میں عیش و آرام کے لیے جدید تر سہولیات کا حصول مقصود حیات بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی ہر آن ترقی کی منازل طے کر رہی ہیں۔ اس سائنسی اور مادی دوڑ میں انسان جتنا آگے بڑھتا جا رہا ہے اتنا ہی خالق کائنات کی معرفت اور اس کی اطاعت سے دور ہوتا چلا جا رہا ہے۔ صحیح ایمان اور خشیت الٰہی کی جگہ بدعقیدگی اور مادہ پرستی کا دور دورہ ہے، جس کے نتیجے میں خوف و ہراس، ظلم و استبداد، قتل و غارت گری، چوری ڈکیتی، زناکاری و بے حیائی، بدامنی و بے ایمانی، فسق و فجور، کفر و شرک، بدعات و خرافات اور منافقت و شیطنت کے مناظر ہر سو دکھائی دیتے ہیں۔ تمام جدید ترقیات کے باوجود انسانی زندگی سے سکون و اطمینان اور امن و سلامتی مفقود ہوتی جا رہی ہے۔ مزید یہ کہ امن و اطمینان کو کفر و شرک کی بنیادوں پر تعمیر کردہ مادہ پرستانہ اصول و ضوابط میں تلاش کیا جا رہا ہے جو قیامت تک بھی اس طریقہ کار سے حاصل نہیں ہو |