Maktaba Wahhabi

54 - 263
باندیوں کا تبدل آپ کے لیے جائز ہے۔ وکان اللّٰه علی کل شیء شهیدا۔ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر مطلع اور خبردار ہے اس لیے اس کے احکام و حدود سے تجاوز مت کرو۔([1]) 5۔ اسی طرح سورۃ المجادلہ آیت12 کے بارے میں تفسیر جواہر القرآن میں مذکورہے: ’’یا ايهاالذین امنوااذاناجیتم‘‘ یہ اصلاح منافقین کے لیے تیسرا قانون ہے۔ بعض منافقین جو بظاہر مسلمانوں ہی میں شمار ہوتے تھے ریاکاری کے لیے آنحضرت(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کو دوسرے لوگوں سے الگ لیجا کر آپ کے ساتھ بلا مقصد طویل سرگوشیاں کرنے لگتے تاکہ لوگ یہ سمجھیں کہ یہ بڑے مخلص لوگ ہیں اور حضور(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کے خاص آدمی ہیں لیکن رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)بلندئ اخلاق اور وسعت ظرف کی وجہ سے کسی کو رد نہ فرماتے تو اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نازل فرما دیا کہ جب پیغمبر خدا(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کے ساتھ کوئی مشورہ کرنا ہو تو پہلے مشورہ کرلیا کرو اس حکم کے نزول کے بعد ریاکاروں اور منافقوں نے اپ کے ساتھ سرگوشیاں کرنا چھوڑدیں۔ روی عن ابن عباس وقتادةان قومامن المسلمین کثرت مناجاتهم للرسول علیه الصلوة والسلام فی غیرحاجةالا لتظهر منزلتهم وکان(صلی اللّٰه عليه وآله وسلم)سمحا لا یرد احدا فنزلت هذه الاية[2] مناجاتِ رسول(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)سے پہلے صدقہ دینا تمہارے لیے بہتر ہے اور نفوس کی بھی پاکیزگی کا ذریعہ ہے۔ ’’ فان لم تجدوا ‘‘ لیکن جس کے پاس صدقہ کرنے کے لیے کوئی چیز نہ ہو تو وہ صدقہ دئیے بغیر ہی آپ سے مشورہ کرلے۔ اللہ تعالیٰ مہربان ہے اسے معاف فرمائیگا۔ اس سے بظاہر صدقہ دینے کا وجوب ثابت ہوتا ہے۔ کیونکہ قبل مشورہ صدقہ نہ دینے کی رخصت صرف ان کو دی گئی ہے جن کے پاس مال نہ ہو۔(روح)یہ حکم صرف چند یوم یا صرف ایک ساعت جاری رہا اس کے بعد منسوخ ہوگیا۔ قیل کان ذلک عشر لیال ثم نسخ وقیل ماکان الا ساعة من نهار ثم نسخ[3] اس دوران میں صرف حضرت علی(رض)ہی کو اس آیت پر عمل کرنے کا موقع ملا۔ قبل اس کے کہ کوئی دوسرا آدمی اس پر عمل کرے اس آیت کا حکم منسوخ ہوگیا۔ حضرت شیخ قدس سرہ فرماتے ہیں کہ حکم صدقہ کے بعد منافقین، آنحضرت(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کے ساتھ بے مقصد سرگوشیاں کرنے سے رک گئے تھے اس لیے مسلمانوں پر آسانی کے لیے اس حکم کو اٹھا لیا۔ کیونکہ اب منافقین، حسب سابق
Flag Counter