زندہ مانتا ہے گویا کہ وہ ان کی عبادت کرتا ہے کیونکہ ہمیشہ زندہ رہنا فوت نہ ہونا معبود حقیقی کی صفت ہے اور جو شخص یہ سمجھتا ہے کہ اس کے سوا بھی کوئی ہمیشہ زندہ رہ سکتا ہے وہ اس کو معبود سمجھ کر اس کی عبادت کرتا ہے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے الفاظ یہ ہیں۔فمن کان منکم یعبد محمدا فان محمدا قدمات ومن کان یعبد اللّٰه فان اللّٰه حي لا یموت،رواہ البخاری،کتاب الجنا ئز باب الدخول علی المیت بعد الموت۔
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات پر بیت اللہ الحرام میں مشہور صحابی سہیل بن عمرو نے خطبہ دیتے ہوئے کہا۔من کان محمد صلی اللّٰه علیہ وسلم الھہ فان محمداً قدمات واللّٰه عزوجل حي لایموت۔معرفۃ الصحابہ لا بی نعیم الاصبہانی ۳ ص ۳۲۵ جس شخص کے محمد صلی اللہ علیہ وسلم معبود تھے ان کا معبود محمد فوت ہوچکا ہے اور اللہ تعالیٰ زندہ ہے کبھی فوت نہیں ہو گانصوص صریحہ کے بعد بھی جوشخص یہ سمجھتا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اب بھی دنیوی زندگی کے ساتھ زندہ ہیں وہ بدعتی ہے اہل سنّت کی جماعت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔اور المہند کے مؤلف کی یہ دلیل کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے موسیٰ علیہ السلام کو قبر میں نماز پڑھتے دیکھا تھا اور نماز بدن و جسم کے ساتھ پڑھی جاتی ہے خالی روح کے ساتھ نہیں لہذا یہ اس بات کی دلیل ہے کہ موسیٰ علیہ ٰالسلام اپنی قبر میں اسی دنیوی جسم کے ساتھ زندہ ہیں اور ہمارے نبی نے ان کو اسی دنیوی جسم کے ساتھ نماز پڑھتے دیکھا تھا میں کہتا ہوں اس حدیث سے کسی شخص کا اپنے بدن و جسم کے ساتھ زندہ ہونا ثابت نہیں ہوتا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تمام انبیاء نے بیت المقدس میں بھی نماز پڑھی تھی ان انبیاء میں موسیٰ علیہ السلام بھی تھے المہند کے مؤلف یہ بتا سکتے ہیں کہ وہ اس وقت اپنے دنیوی
|