سب مسلمان ہیں اب اگر اس شریعت کے احکام کو ایک شخص کسی طرح سمجھتا ہے اور دوسرا کسی اور طرح دونوں اپنی اپنی سمجھ کے مطابق عمل کرتے ہیں تو چاہے ان کے عمل میں کتنا ہی فرق ہو ان میں سے کوئی بھی نوکری سے خارج نہ ہوگا اسلئے کہ ان میں سے ہر ایک جس طریقے پر چل رہا ہے یہی سمجھ کر توچل رہا کہ یہ آقا کا حکم ہے پھر ایک نوکر کو یہ کہنے کا کیا حق ہے کہ میں تو نوکر ہوں اور فلاں شخص نوکر نہیں ہے زیادہ سے زیادہ بس وہ یہی کہہ سکتا ہے کہ میں نے آقا کے حکم کا صحیح مطلب سمجھا اور اس نے صحیح نہیں سمجھا مگر وہ اس کو نوکری سے خارج کرنے کامجاز کیسے ہوگیا۔اس کے ایک صفحہ بعد مولانا فرماتے ہیں آپ مسلمانوں میں حنفی،شافعی،اہلحدیث وغیرہ جو مختلف مذہب دیکھ رہے ہیں یہ سب قرآن حدیث کو آخری سند مانتے ہیں اور اپنی اپنی سمجھ کے مطابق وہیں سے احکام نکالتے ہیں ہوسکتا ہے کہ ایک کی سمجھ صحیح ہو اور دوسرے کی غلط ہو۔اس کے کچھ سطر بعد مولانا فرماتے ہیں اگر دس مسلمان دس مختلف طریقوں پر عمل کریں تو جب تک وہ شریعت کو مانتے ہیں وہ سب مسلمان ہی ہیں ایک ہی امت ہیں ان کی جماعت الگ ہونے کی وجہ نہیں ہے۔ایک صفحہ بعد اور آخر میں مولانا نے فرمایا خدا کی شریعت میں کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس کی بناء پر اہل حدیث و حنفی،دیوبندی بریلوی،شیعہ،سنی وغیرہ الگ الگ امتیں بن سکیں یہ امتیں جہالت کی پیدا کی ہوئی ہیں(خطبات مولانا مودودی صاحب ص ۱۱۳/۱۲۳)۔
مولانا نے اپنے اس تفصیلی بیان میں تمام مذاہب کو برا بر قرار دیا ہے اور یہ بتایا ہے کہ کسی ایک فقہی مذہب والے کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ کسی دوسری فقہی مذہب والے کو ناحق کہے بلکہ
|