اس مقام پر بھی اللہ تعالیٰ کے لیے چہرے کا اثبات ہے۔ سلف نے اس آیت کو پڑھا، جیسے یہ نازل ہوئی ویسے ہی اس کا اثبات کیا۔ اسے ماننے میں ہچکچاہٹ ظاہر نہیں کی اور نہ ہی انہیں اس آیت نے پریشان کیا۔ چنانچہ یہ آیت اللہ تعالیٰ کے لیے ’’وجہ‘‘ (چہرے) کے اثبات کے وجوب کی دلیل ہے۔ لیکن جب گمراہ لوگ آئے تو انہوں نے کہا: ’’وجہ‘‘ سے مراد ذات ہے۔ کیونکہ اگر ہم خالق کے لیے ’’وجہ‘‘ کو ثابت کریں گے جبکہ یہ مخلوق میں بھی موجود ہے تو خالق و مخلوق کے درمیان مشابہت لازم آئے گی۔‘‘ ہم کہتے ہیں: ایسا ہرگز نہیں۔ اللہ کے لیے ’’وجہ‘‘ کے اثبات سے مخلوق کے چہرے کے ساتھ اس کی مشابہت لازم نہیں آتی۔ بلکہ اللہ تعالیٰ کا چہرہ تو ویسا ہے جیسا اس کی عظمت کے لائق ہے۔ ہم اس کی کیفیت کو نہیں جانتے اور مخلوق کا چہرہ ویسا ہے جیسا ان کے لیے مناسب ہے۔ (۳)﴾ اس آیت میں اللہ تعالیٰ کے ہاتھوں کا اثبات ہے۔ یہود کی ایک بات کو بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَ قَالَتِ الْیَہُوْدُ یَدُ اللّٰہِ مَغْلُوْلَۃٌ﴾ (المائدہ:۶۴) ’’اور یہود نے کہا اللہ کا ہاتھ بندھا ہوا ہے۔‘‘ یعنی وہ اللہ تعالیٰ کو بخیل کہتے تھے۔ پھر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿غُلَّتْ اَیْدِیْہِمْ﴾ (المائدہ:۶۴) ’’ان کے ہاتھ باندھے گئے۔‘‘ چنانچہ یہودی تمام لوگوں سے زیادہ بخیل، مال کو جمع کرنے کے حریص اور لالچی ہیں۔ اسی لیے وہ ہر حلال و حرام طریقے سے مال جمع کرتے ہیں۔ ان کا مقصد صرف مال جمع کرنا ہے خواہ وہ حلال ہو یا حرام۔ یہود کی حالت یہ ہے کہ انہوں نے سود، جوئے، زنا اور لوٹ کھسوٹ کی کمائی کو جائز کرلیا۔ انہیں جہاں سے بھی مال مل جائے اسے سمیٹ لیتے ہیں لیکن |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |