Maktaba Wahhabi

95 - 440
ان کے بعد آنے والے اماموں اور پختہ علم لوگوں نے کافی سمجھا۔ اور وہ ہے آیاتِ صفات کی تلاوت، احادیث کو پڑھنا اور ان کو اسی طرح آگے منتقل کرنا جیسے وہ نازل ہوئی ہیں۔ تشریح…: (۱) اس شیخ محترم رحمہ اللہ نے اُس ملحد سے بحث کی اور اسے خلیفہ کے سامنے اس قدر رسوا کیا کہ خلیفہ وقت نے اس خبیث کی غلطی کا اعتراف کرلیا۔ کہا جاتا ہے کہ واثق باللہ نے تو اس موقف سے پہلے ہی توبہ کرلی تھی لیکن اس شیخ نے پھر بھی اس ملحد کے ساتھ بحث کی۔ کیونکہ اس نے ایک ایسی بات کہی تھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ اور خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم نے بیان نہیں فرمائی تھی۔ (۲)… یہ مؤلف رحمہ اللہ کا اپنا تبصرہ ہے۔ (۳)… یہ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے دنیا و آخرت میں تنگ کردے۔ (۴)… مثال کے طور پر ائمہ اربعہ، سفیان ثوری، سفیان بن عیینہ اور ائمہ محدثین رحمہم اللہ یعنی وہ لوگ جو صحابہ کے بعد آئے۔ (۵)… یعنی جو شخص صفات کی آیات اور احادیث کو نہیں پڑھتا اور انہیں اسی طرح جاری نہیں کرتا جیسے وہ نازل ہوئی ہیں، اللہ تعالیٰ اس پر دنیا و آخرت کی زندگی تنگ کردے۔ آیاتِ صفات کی مثال ہے: ﴿لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ وَہُوَ السَّمِیْعُ البَصِیْرُ، ﴾ (الشوری:۱۱) ’’اس کی مثل کوئی چیز نہیں اور وہی سب کچھ سننے والا، سب کچھ دیکھنے والا ہے۔‘‘ اسی طرح: ﴿اِنَّ اللّٰہَ لَایَخْفٰی عَلَیْہِ شَیْئٌ فِی الْاَرْضِ وَ لَا فِی السَّمَآئِ﴾ (آل عمران:۵) ’’بے شک اللہ وہ ہے جس پر کوئی چیز نہ زمین میں چھپی رہتی ہے اور نہ آسمان میں۔ ‘‘
Flag Counter