Maktaba Wahhabi

94 - 440
سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کی اور اہل بدعت کا قلع قمع کیا۔ (۳)… اس بدعت سے مراد خلق قرآن کا مسئلہ ہے۔ (۴)… یعنی امام ادرمی رحمہ اللہ نے اسے کہا: تم یہ جو خلق قرآن کی بات کر رہے ہو کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر، عمر، عثمان، علی رضی اللہ عنہم کے علم میں یہ بات تھی یا نہیں؟ اگر وہ کہتا کہ ان کو اس کا علم نہیں تھا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو جاہل کہنے کا مرتکب قرار پاتا اور اگر وہ کہتا کہ انہیں علم تو تھا لیکن انہوں نے لوگوں کے سامنے یہ بات بیان نہیں فرمائی تو یہ ان پر علم کو چھپانے کا الزام ہوتا۔ الغرض آپ رحمہ اللہ نے اسے اس مناظرہ میں لاجواب کردیا۔ (۵)… یعنی جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما کو اس کا علم نہیں تھا تو تجھے کیسے اس کا علم ہوگیا۔ لہٰذا تو نے ایک ایسا مؤقف اپنایا ہے جو نہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اختیار کیا اور نہ ہی خلفاء رسول اس کے قائل تھے۔ (۶)… یعنی اس نے رجوع کرلیا اور کہا: ’’انہیں اس کا علم تھا۔‘‘ تو امام ادرمی رحمہ اللہ نے فرمایا اگر انہیں اس کا علم تھا تو انہوں نے لوگوں کے سامنے اسے بیان کیوں نہیں کیا؟ ***** فَقَالَ الْخَلِیْفَۃُ ۔ وَکَانَ حَاضِرًا ۔ لَا وَسِعَ اللّٰہُ عَلَی مَنْ لَمْ یَسْعَہُ وَمَا وَسِعَہُمْ (۱) وَہٰکَذَا (۲) مَنْ لَمْ یَسْعَہُ مَا وَسِعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم (۳) وَأَصْحَابَہُ وَالتَّابِعِیْنَ لَہُمْ بِإِحْسَانٍ، وَالْاَئِمَّۃُ مِنْ بَعْدِہِمْ (۴) وَالرَّاسِخِیْنَ فِی الْعِلْمِ، مِنْ تِلَاوَۃِ اٰیاتِ الصِّفَاتِ، وَقِرَائَۃِ أَخْبَارِہَا، وَإِمْرَارِھَا کَمَا جَائَتْ (۵) فَـلَا وَسِعَ اللّٰہُ عَلَیْہِ۔ ترجمہ…: خلیفہ بھی وہاں موجود تھا۔ اس نے کہا: اللہ تعالیٰ اس شخص پر آسانی نہ کرے جو اسے کافی نہیں سمجھتا اور نہ ہی انہیں کفایت کرے، اسی طرح اس شخص پر بھی آسانی نہ کرے جو اس چیز کو کافی نہیں سمجھتا جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ، تابعین عظام اور
Flag Counter