Maktaba Wahhabi

93 - 440
اس کا علم نہیں تھا۔ تو امام رحمہ اللہ نے فرمایا: کیا تجھے اس کا علم ہوگیا؟ وہ کہنے لگا: اگر میں کہتا ہوں انہیں علم تھا تو؟ امام رحمہ اللہ نے فرمایا: کیا ان کے لیے گنجائش تھی کہ وہ اسے بیان نہ کرتے اور لوگوں کو اس کی دعوت نہ دیتے؟ اس نے کہا: ان کو اجازت تھی۔ تو آپ رحمہ اللہ نے فرمایا جس چیز کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے خلفاء کو اجازت تھی کیا تجھے اس کی اجازت نہیں۔ یہ سن کر وہ شخص لاجواب ہوگیا۔ تشریح…: (۱) محمد بن عبد الرحمن ادرمی رحمہ اللہ سے عباسی خلیفہ واثق بن معتصم کی موجودگی میں ایک شخص کا مناظرہ ہوگیا۔ آپ رحمہ اللہ نے اس سے یہ سوالات کیے تھے۔ کیونکہ مامون کے زمانے میں معتزلہ کے زیر اثر خلق قرآن کا بدعتی قول سامنے آیا تو مامون نے دیگر بہت سے فتنوں کی طرح اس کی بھی سرپرستی کی۔ چنانچہ اس دور کا سب سے بڑا فتنہ خلق قرآن کا مسئلہ اور ایسے ائمہ کو سزا دینا اور قتل کرنا تھا جو اس قول کو قبول نہیں کرتے تھے۔ انہی معتوب ائمہ میں سے محمد بن عبد الرحمن ادرمی رحمہ اللہ ہیں۔ امام ذہبی رحمہ اللہ نے ’’سیر اعلام النبلاء‘‘ کی جلد ۱۰ میں ص ۳۰۷ تا ۳۱۰ پر یہ واقعہ بیان فرمایا ہے۔ لیکن انہوں نے شیخ کا نام ذکر نہیں کیا۔ فرماتے ہیں: أذنہ (جگہ کا نام) کا ایک شیخ واثق کے پاس آیا۔ اس وقت اس فتنہ (خلق قرآن) کا سرخیل احمد بن ابی داؤد بھی موجود تھا جس نے بشر المریسی کے بعد لوگوں کو سب سے زیادہ اس کفر کے ماننے پر مجبور کیا۔ الغرض اللہ تعالیٰ نے اس شیخ کو بھیجا اور اس نے واثق کے سامنے احمد بن ابی داؤد سے مناظرہ کیا۔ اسی قصے کا ایک حصہ امام ابن قدامہ رحمہ اللہ نے یہاں بیان فرمایا ہے۔ (۲)… یہ شخص احمد بن ابی داؤد واثق باللہ عباسی کے دور میں فتنہ خلق قرآن کا سرخیل تھا۔ کیونکہ اس نے تین عباسی خلفاء مامون، اس کے بھائی معتصم اور واثق بن معتصم کی مدد سے لوگوں کو خلق قرآن کے قائل ہونے پر مجبور کیا۔ بالآخر متوکل باللہ کا دور آیا اور اس نے
Flag Counter