﴿وَلَوْلَا اَنْ یَّکُوْنَ النَّاسُ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً لَّجَعَلْنَا لِمَنْ یَّکْفُرُ بِالرَّحْمٰنِ لِبُیُوتِہِمْ سُقُفًا مِنْ فَضَّۃٍ وَّمَعَارِجَ عَلَیْہَا یَظْہَرُوْنَ، وَلِبُیُوتِہِمْ اَبْوَابًا وَسُرُرًا عَلَیْہَا یَتَّکِؤُنَ، وَزُخْرُفًا ط ﴾ (الزخرف:۳۳۔۳۵) ’’اور اگر یہ نہ ہوتا کہ سب لوگ ایک ہی امت ہو جائیں گے تو یقینا ہم ان لوگوں کے لیے جو اللہ الرحمن کے ساتھ کفر کرتے ہیں، ان کے گھروں کی چھتیں چاندی کی بنا دیتے اور سیڑھیاں بھی، جن پر وہ چڑھتے ہیں ۔اور ان کے گھروں کے دروازے اور تخت بھی، جن پر وہ تکیہ لگاتے ہیں۔(چاندی کے بنا دیتے )اور سونے کے ۔‘‘ الغرض وہ اپنی باتوں کو ملمع کرکے پیش کرتے ہیں تاکہ وہ حق محسوس ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے ایسے ہی لوگوں کے بارے میں فرمایا ہے: ﴿وَ کَذٰلِکَ جَعَلْنَا لِکُلِّ نَبِیٍّ عَدُوًّا شَیٰطِیْنَ الْاِنْسِ وَ الْجِنِّ یُوْحِیْ بَعْضُہُمْ اِلٰی بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُوْرًا ط وَ لَوْ شَآئَ رَبُّکَ مَا فَعَلُوْہُ فَذَرْہُمْ وَ مَا یَفْتَرُوْنَ،﴾ (الانعام:۱۱۲) ’’اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے لیے انسانوں اور جنوں کے شیطانوں کو دشمن بنا دیا۔ ان کا بعض بعض کی طرف ملمع کی ہوئی بات دھوکا دینے کے لیے دل میں ڈالتا رہتا ہے اور اگر تیرا رب چاہتا تو وہ ایسا نہ کرتے۔ پس چھوڑ انھیں اور جو وہ جھوٹ گھڑتے ہیں۔‘‘ یعنی آپ کو ان کا کلام عقلی اور یقینی دلائل سے بھرپور نظر آئے گا۔ حالانکہ وہ صرف اپنی فصاحت و بلاغت کی بنیاد پر سامعین کو مسحور کرتے ہیں جبکہ وہ راہ سلف پر نہیں ہوتے۔ چنانچہ آپ ان کی طرف توجہ نہ دیں اور ان کی باتوں میں نہ الجھیں کیونکہ وہ صرف ملمع کاری ہے۔ شاعر کہتا ہے: |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |