والا ہے۔ کچھ لوگوں نے ان سے پیچھے رہ کر ظلم کیا تو کچھ نے ان سے آگے بڑھ کر غلو۔ اور جو لوگ اس کے بین بین رہے وہ سیدھے راستے پر ہیں۔ تشریح…: (۱) فَمَا فَوْقَہُمْ: یعنی جو اُن کی ہدایت سے زیادہ کرے۔ مُحَسِّر: یعنی غلو اور حد سے تجاوز کرنے والا ہے۔ وَمَا دُوْنَہُمْ مُقَصِّر: یعنی جو ان کی اتباع اور ان کے علم کے حصول میں سستی دکھائے وہ کوتاہ عمل اور سست ہے۔ چنانچہ سلف کے مخالفین دو حالتوں کے درمیان ہیں۔ ۱… یا تو غلو کرنے والے ہیں۔ ۲… یا ظلم کرنے والے۔ پہلی قسم کے لوگوں کو محسر یعنی غلو کرنے والے اور حد سے تجاوز کرنے والے کو کہا جاتا ہے اور جو اسلاف کے طریقے میں کوتاہی کرے اسے مقصر (کوتاہ عمل) کہا جاتا ہے اور وہ بھی اسلاف تک نہیں پہنچتا۔ یہ دونوں کام ہی قابل مذمت ہیں۔ سلامتی نہ تو آگے بڑھنے میں ہے اور نہ ہی پیچھے رہنے میں۔ بلکہ ان کے ساتھ ان کے منہج پر چلنے میں ہے۔ (۲)… قَصَّرَ عَنْہُمْ قَوْمٌ فَجَفَوْا: یعنی بعض لوگ ان سے پیچھے رہ گئے اور یہ بھی ظلم اور سستی ہے۔ (۳)… یہ پچھلے جملے ’’ما فوقہم محسر وما دونہم مقصر‘‘ کی ہی تفسیر ہے یعنی ان سے پیچھے رہنے والے نے سستی کی اور ان سے آگے بڑھنے والے نے غلو کیا۔ (۴)… یعنی جو محسر اور مقصر کے درمیان میں ہے وہ سیدھی راہ پر ہے۔ سلف محسر اور مقصر کے درمیان تھے اور سیدھے راستے پر تھے۔ ہدایت دو گمراہیوں کے درمیان ہے اور حق دو باطلوں کے درمیان ہے۔ سلف کا راستہ اور اللہ کا دین بھی غلو اور کوتاہی کے درمیان میں ہے۔ یہ اعتدال اور استقامت کا دین ہے۔ اسی کی ہدایت مانگنے کا اللہ تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ، ﴾ |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |