Maktaba Wahhabi

88 - 440
رہے لہٰذا آپ بھی ان کے ساتھ ٹھہر جائیں۔ (۲)… اگر ان چیزوں میں کوئی فضیلت ہوتی جن کے بارہ میں وہ خاموش رہے ہیں تو وہ اس فضیلت کے زیادہ لائق تھے اور وہ ضرور اس میں دخل اندازی کرتے۔ لیکن ان کا ایسا نہ کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ اس میں کوئی فضیلت نہیں بلکہ یہ سراسر جہالت اور گمراہی ہے۔ (۳)… یہ ایک اعتراض کا جواب ہے جو آپ رحمہ اللہ کے کلام پر وارد ہوتا ہے اور وہ یہ ہے کہ اگر آپ کہیں: ’’اسلاف کے بعد بہت سی نئی بدعات وجود میں آئی ہیں اس لیے ہم نئی عبادات اور نئے الفاظ بناتے ہیں۔ جبکہ ان کے دور میں یہ واقعات رونما نہیں ہوئے تھے۔‘‘ تو اس کا جواب یہ ہے کہ ان کی اتباع کے بغیر نجات ممکن نہیں۔ لہٰذا آپ جب بھی ان بدعات کا ردّ کرنا چاہیں تو اس دلیل سے کریں کہ ان کے بعد جو چیزیں پیدا ہوئی ہیں ان میں کوئی نیکی نہیں۔ (۴)… اسلاف نے دین کے امور بالخصوص اسماء و صفات کے عقیدہ کی وضاحت میں کوئی کوتاہی اور سستی نہیں کی۔ بلکہ اسے بڑی وضاحت سے بیان فرمادیا ہے اور صرف ایسی چیزوں کے بارے میں خاموشی اختیار کی ہے جن کے متعلق بحث کرنا جائز نہیں۔ اس لیے آپ بھی انہی کا کلام نقل کریں اور اس میں اپنی طرف سے تصرف نہ کریں۔ جس مسئلہ میں وہ خاموش رہے تم بھی خاموش رہو اور اس میں دخل اندازی نہ کرو۔ جب آپ کے سامنے کوئی ایسی چیز آئے جسے آپ کلام اسلاف میں نہ پائیں تو جان لیجیے کہ وہ اس بارے میں خاموش رہے ہیں۔ چنانچہ آپ بھی اس مسئلہ میں خاموشی اختیار کریں۔ ***** فَمَا فَوْقَہُمْ مُحَسِّرُ، وَمَا دُوْنَہُمْ مُقَصِّرُ (۱) لَقَدْ قَصَّرَ عَنْہُمْ قَوْمٌ فَجَفَوْا (۲) وَتَجَاوَزَہُمْ آخَرُوْنَ فَغَلَوْا (۳) وَإِنّہُمْ فِیْمَا بَیْنَ ذَالِکَ لَعَلَی ہُدًی مُسْتَقِیْمٍ(۴)۔ ترجمہ…: جو ان سے آگے بڑھے وہ حد سے بڑھنے والا اور جو پیچھے رہے وہ کوتاہی کرنے
Flag Counter