Maktaba Wahhabi

83 - 440
ہے۔ اور دین میں بدعت حسنہ (اچھی بدعت) کا کوئی تصور نہیں۔ جیسا کہ گمراہ لوگ کہتے ہیں۔ یا یہ کہہ کر دھوکہ دیتے ہیں کہ دین میں بدعت حسنہ بھی ہوتی ہے۔ حالانکہ دین میں کبھی کوئی بدعت اچھی نہیں ہوسکتی۔ اور کہتے ہیں: ’’دین میں بعض ایسی بدعات حسنہ بھی ہیں جو گمراہی نہیں۔‘‘ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے مخالف بات ہے کیونکہ ہر بدعت گمراہی ہے۔ یہ حدیث ایسی عظیم بنیاد ہے جو ہر ایسے بدعتی کا ردّ کرتی ہے جو لوگوں کے سامنے بدعت کو خوش نما بناتا اور کہتا ہے: ’’یہ نیکی ہے، اس کا بہت ثواب ہے، اس سے عبادت میں چستی آئے گی اور اس کا فلاں فائدہ ہے، فلاں فائدہ ہے۔‘‘ وغیرہ۔ ہم کہتے ہیں بدعت میں نہ تو کوئی نیکی ہے اور نہ ہی ثواب بلکہ وہ سراسر گمراہی اور برائی ہے اور یہ تمام بدعات اہل بدعت پر لوٹا دی جائیں گی۔ ہمیں وہی کافی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لے کر آئے اور اسی میں بھلائی ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ﴾ (المائدہ:۳) ’’آج میں نے تمھارے لیے تمھارا دین کامل کردیا ۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے پہلے اللہ تعالیٰ نے ان کے ذریعے دین کو مکمل کردیا تھا۔ لہٰذا جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی اضافہ کرنا چاہتا ہے وہ اپنے رب پر جھوٹ کی تہمت لگاتا ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ﴾ اور وہ دین میں اپنے پاس سے کسی چیز کا اضافہ کرتا ہے۔ ایسا شخص اللہ کو جھٹلانے والا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر دین کو چھپانے کی تہمت لگاتا ہے، کہ اللہ تعالیٰ نے اس پر دین کے وہ اُمور اب نازل کردیے ہیں جو اس بدعتی کو نظر آگئے ہیں لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں چھپالیا اور امت کو نہیں بتایا تھا۔ (جیسا کہ اس ضمن میں ملاؤں اور صوفیوں کی ایک اصطلاح ’’طریقت‘‘ کی ہے۔ (العیاذ باللہ) *****
Flag Counter