وَإِیَّاکُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ (۱)، فَإِنَّ کُلَّ مُحْدَثَۃٍ بِدْعَۃٌ، وَکُلَّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ(۲)۔ ترجمہ…: اور بچو تم نئے نئے کاموں سے کیونکہ بلاشبہ ہر نیا کام بدعت اور ہر بدعت گمراہی ہے۔ تشریح…: (۱) جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سنت کے ساتھ تمسک کی ترغیب دی تو ساتھ ہی ’’محدثات‘‘ سے بھی منع فرمایا۔ محدثات: ’’محدثۃ‘‘ کی جمع ہے۔ اور یہ ہر اس بدعت پر بولا جاتا ہے جسے بدعتیوں نے ایجاد کیا ہو۔ بدعت اور محدثات الامور دونوں سے مراد دین میں کوئی ایسی چیز پید اکرنا ہے جو اس میں سے نہیں۔ جیسا کہ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَیْسَ عَلَیْہِ أَمْرُنَا فَہُوَ رَدٌّ۔))[1] ’’جس شخص نے کوئی ایسا کام کیا جس کا ہم نے حکم نہیں دیا تو وہ مردود ہے۔‘‘ ایک روایت میں ہے: ((مَنْ أَحْدَثَ فِيْ أَمْرِنَا ہٰذَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ۔))[2] ’’جس نے ہمارے اس دین میں کوئی ایسا کام ایجاد کیا جو اس میں نہیں تو وہ مردود ہے۔‘‘ چنانچہ دین کے معاملات ایجاد اور اضافے سے قبول نہیں کیے جائیں گے۔ بلکہ ان کے نصوص والفاظ اور ان کی روح کو بغیر کسی کمی بیشی سے تھامے رکھنا واجب ہے۔ ’’ایّاکُمْ‘‘ کا لفظ تنبیہ کے لیے ہے۔ (۲) … فَإنَّ کُلَّ مُحْدَثَۃٍ بِدْعَۃٌ: یہ ایک قاعدہ عامہ ہے کہ دین میں ہر نیا کام بدعت |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |