Maktaba Wahhabi

81 - 440
’’جو رسول کی فرماں برداری کرے تو بے شک اس نے اللہ کی فرماں برداری کی۔‘‘ اس جیسے بے شمار دلائل ہیں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و اتباع اور آپؐ کے فرامین پر عمل کا حکم ہے۔ ایسے ہی ہمیں خلفاء راشدین کی سنت پر عمل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ کیونکہ یہ بھی دراصل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہی سنت ہے۔ خلفائے راشدین سے مراد درج ذیل چار خلفاء ہیں؛ ابوبکر، عمر، عثمان اور علی رضی اللہ عنہم ۔ (۲) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان چاروں خلفاء کو ’’راشدین‘‘ (ہدایت یافتہ) کہا ہے اور ’’رشد‘‘ ’’غَیٌّ‘‘ کی ضد ہے۔ ’’رشد‘‘ کا لفظ ہدایت واتباع حق پر بولا جاتا ہے۔ جبکہ ’’غیی‘‘ حق سے انحراف اور گمراہی کو کہتے ہیں۔ الغرض یہ چاروں خلفاء ہدایت یافتہ ہیں۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی ایک اور صفت بیان فرمائی ہے اور وہ ہے ’’المہدیین‘‘ جس کا مطلب ہے: اللہ تعالیٰ نے انہیں اتباع حق کی ہدایت دی۔ سو، جو شخص ہدایت یافتہ لوگوں کی پیروی کرے گا وہ بھی ہدایت پاجائے گا۔ (۳)… عَضُّوْا عَلَیْہَا: یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ہدایت یافتہ خلفاء کی سنت کو اور اس جملے سے مراد شدت تمسک ہے (یعنی مضبوطی سے تھامنا) جب کوئی شخص کسی چیز کو مضبوطی سے تھام لے تو کہا جاتا ہے ’’عَضَّ عَلَیْہِ بِالنَّوَاجِذِ‘‘ یعنی اس نے اس چیز کو مضبوطی سے تھام لیا۔ مثال کے طور پر ایک شخص ڈوب رہا ہو، اس کے پاس ایک رسی ہو اور وہ ڈوبنے سے بچنے کے لیے اس کو مضبوطی سے تھام لے گا۔ اور جب وہ اس بات سے ڈرتا ہے کہ کہیں وہ اس کے ہاتھ سے چھوٹ نہ جائے تو وہ اس رسی کو تھامنے رکھنے کی خواہش میں اس کو دانتوں میں دبا لے گا کیونکہ یہی اس کے لیے راہ نجات ہوگی۔ الغرض رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اس رسی کی مانند ہے جو ڈوبتے آدمی کے ہاتھ میں ہو۔ اگر اس نے اس رسی کو چھوڑ دیا تو وہ ہلاک ہوجائے گا۔ *****
Flag Counter