پانے کا اور ہمیں ڈرایا گیا ہے بدعات سے اور ہمیں بتایا گیا ہے کہ یہ گمراہی ہیں۔ تشریح…: (۱) یعنی ہمیں دین کے معاملات میں ان کے نقش قدم پر چلنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ السّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُہٰجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ وَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْہُمْ بِاِحْسَانٍ رَّضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَ رَضُوْا عَنْہُ﴾ (التوبہ:۱۰۰) ’’اور مہاجرین اور انصار میں سے سبقت کرنے والے سب سے پہلے لوگ اور وہ لوگ جو نیکی کے ساتھ ان کے پیچھے آئے، اللہ ان سے راضی ہوگیا اور وہ اس سے راضی ہوگئے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((عَلَیْکُمْ بِسُنَّتِيْ، وَسُنَّۃِ الْخُلَفَائِ الرَّاشِدِیْنَ الْمَھْدِیِّیْنَ مِنْ بَعْدِيْ۔))[1] ’’تم لازم پکڑو میرے طریقے کو اور میرے بعد میرے ہدایت یافتہ خلفاء کے طریقے کو۔‘‘ یہ ہے ان کی پیروی کرنے کا حکم۔ قَولُہ: وَالْاِْھْتِدَائُ بِمَنارِہِمْ: منار: ان نشانات راہ کو کہا جاتا ہے جن کی مدد سے مسافر راہ پاتے ہیں۔ (۲) قَوْلُہ وَحُذِرنَا مِنَ الْمُحْدَثَاتِ: اور اس کی دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد پاک ہے: ((إِنَّ خَیْرَ الْحَدِیْثِ کِتَابُ اللّٰہِ، وَخَیْرَ الْہَدْيِ ہَدْيُ مُحَمَّدٍ صلي للّٰه عليه وسلم ، وَشَرَّ الْأُمُوْرِ مُحْدَثَاتُہَا، وَکُلَّ مُحْدَثَۃٍ بِدْعَۃٌ، |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |