معنی کی وضاحت کرنا چاہتے ہوں یا اس حقیقت اور انجام کار کو جاننا چاہتے ہوں جو مستقبل میں وقوع پذیر ہوگا۔ کیونکہ پہلی صورت میں اس کا معنی محکم کی طرف لوٹائے بغیر واضح نہیں ہوگا اور دوسرے معنی میں تفسیر کو وہ جان نہیں سکتے۔ پہلے معنی میں تاویل کو اللہ تعالیٰ اور پختہ علم والے جانتے ہیں۔ دوسرے معنی میں تاویل کو اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا۔ چنانچہ ان میں سے کسی بھی تاویل کو جاننے کی کوشش میں ایسا کرنے والے گمراہ کہلائیں گے جب تک وہ بعض نصوص کو لے کر بعض کو ترک کرتے رہیں گے۔ اور اپنے فائدے اور خواہشات کے مطابق آنے والی نصوص کو لے کر اپنے اور اپنی خواہشات کے مخالف نصوص کو چھوڑتے رہیں گے۔ ایسے لوگ گمراہ ہیں، یہ لوگوں کو فتنہ میں مبتلا کرنا اور دین سے پھیرنا چاہتے ہیں۔ ایک طرف کی نصوص کو لے کر دوسری جانب کی نصوص کو چھوڑ کر یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم قرآن و سنت سے استدلال کررہے ہیں۔ یوں لوگوں کو کلام اللہ اور کلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں شک میں ڈالتے ہیں۔ حالانکہ یہ کتاب اللہ سے استدلال نہیں بلکہ یہ تو لوگوں کو شکوک وشبہات میں ڈالنے کی کوشش ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے لوگوں کے بارے میں فرمایا ہے: ((إِذَا رَأَیْتَہُمُ الَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الْمُتَشَابِہَ، فَأُوْلٰئِکَ الَّذِیْنَ سَمَّی اللّٰہُ فَاحْذَرُوْہُمْ۔)) ’’جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو متشابہ (نصوص) کے پیچھے دوڑتے ہیں تو (جان لو) یہی وہ لوگ ہیں جن کا اللہ تعالیٰ نے نام لیا ہے۔ سو، ان سے بچو۔‘‘[1] یعنی یہ وہی لوگ ہیں جن کا اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں تذکرہ کیا ہے۔ ﴿فَاَمَّا الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِہِمْ زَیْغٌ فَیَتَّبِعُوْنَ مَا تَشَابَۃَ مِنْہُ ابْتِغَآئَ الْفِتْنَۃِ وَ ابْتِغَآئَ تَاْوِیْلِہٖ﴾ (آل عمران:۷) |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |