والے پڑ گئے ہیں۔ ***** وَقال فِی ذَمِّ مُبْتَغِی التَّأْوِیْلِ لِمُتَشَابِہِ تَنْزِیْلِہِ: ﴿فَاَمَّا الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِہِمْ زَیْغٌ فَیَتَّبِعُوْنَ مَا تَشَابَۃَ مِنْہُ ابْتِغَآئَ الْفِتْنَۃِ وَ ابْتِغَآئَ تَاْوِیْلِہٖ وَ مَا یَعْلَمُ تَاْوِیْلَہٗٓ اِلَّا اللّٰہُ ﴾ (آل عمران:۷) فَجَعَلَ ابْتِغَائَ التَّأْوِیْل عَلَامَۃً عَلَی الزَّیْغ وَقَرَنَہُ بِابْتِغَائِ الْفِتْنَۃِ فِي الذَّمِّ۔ ترجمہ…: اور اللہ تعالیٰ متشابہ آیات کی تاویل کی کوشش کرنے والوں کی مذمت میں فرماتے ہیں: چنانچہ جن لوگوں کے دلوں میں کجی ہے وہ ان آیات میں سے ان کی پیروی کرتے ہیں جو کئی معنوں میں ملتی جلتی ہیں، فتنے کی تلاش کے لیے اور ان کی اصل مراد کی تلاش کے لیے۔ حالانکہ ان کی اصل مراد نہیں جانتا مگر اللہ۔‘‘ پس اللہ تعالیٰ نے تاویل کی کوشش کو گمراہی کی علامت قرار دیا اور اسے مذمت میں فتنہ کی کوشش کے ساتھ ذکر کیا۔ تشریح…: متشابہ کو محکم کی طرف لوٹائے بغیر اس کی تفسیر کی کوشش کرنا گمراہی کی علامت ہے۔ ﴿فَاَمَّا الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِہِمْ زَیْغٌ﴾…: ’’پس وہ لوگ جن کے دلوں میں ٹیڑھ پن یعنی انحراف ہے‘‘ … زیغ کا معنی ہے حق سے انحراف۔ ﴿فَیَتَّبِعُوْنَ مَا تَشَابَۃَ مِنْہُ﴾ …: پس وہ پیروی کرتے ہیں اس کے متشابہ مقامات کی۔‘‘ یعنی وہ کتاب و سنت میں سے صرف ایک طرف کو ہی لیتے ہیں اور دوسری جانب کی نصوص کو چھوڑ دیتے ہیں۔ ﴿ابْتِغَآئَ الْفِتْنَۃِ وَ ابْتِغَآئَ تَاْوِیْلِہٖ﴾ …: ’’فتنہ چاہتے ہوئے اور اس کی تفسیر چاہتے ہوئے‘‘ یعنی اس کی تفسیر کو جاننے کی کوشش میں۔ خواہ پہلے معنی میں اس کی تاویل (تفسیر) چاہتے ہوئے یا دوسرے معنی کے مطابق اس چیز کو جاننے کی کوشش میں جس کی طرف مستقبل میں چیز لوٹتی ہے۔ اور یہ طریقہ دونوں صورتوں میں ہی باطل ہے۔ برابر ہے وہ |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |