’’وہ لوگ جو اللہ کے عہد کو، اسے پختہ کرنے کے بعد توڑ دیتے ہیں اور اس چیز کو قطع کرتے ہیں جس کے متعلق اللہ نے حکم دیا ہے کہ اسے ملایا جائے۔ اور زمین میں فساد کرتے ہیں۔ یہی لوگ خسارہ اٹھانے والے ہیں۔‘‘ الغرض دلیلوں کو ایک دوسرے کی طرف لوٹا دیا جائے۔ کلام اللہ یا حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک حصے کو دوسرے حصے سے ٹکرایا نہیں جائے گا۔ کیونکہ ان کا ایک حصہ دوسرے حصے کی تفسیر و تشریح کرتا ہے۔ اسی لیے پختہ علم والے کہتے ہیں: ﴿اٰمَنَّا بِہٖ کُلٌّ مِّنْ عِنْدِ رَبِّنَا﴾ (آل عمران:۷) ’’ہم اس پر ایمان لائے، سب ہمارے رب کی طرف سے ہے۔‘‘ یعنی محکم اور متشابہ سب اللہ کی طرف سے ہے۔ چونکہ یہ سب اللہ کی طرف سے ہے اس لیے اس کا ایک حصہ دوسرے حصے کی تفسیر کرتا ہے، اللہ کے کلام میں تناقض نہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿اَفَلَا یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ وَ لَوْ کَانَ مِنْ عِنْدِ غَیْرِ اللّٰہِ لَوَجَدُوْا فِیْہِ اخْتِلَافًا کَثِیْرًا،﴾ (النساء:۸۲) ’’تو کیا وہ قرآن میں غورو فکر نہیں کرتے۔ اگر وہ غیر اللہ کی طرف سے ہوتا تو وہ اس میں بہت زیادہ اختلاف پاتے۔ ‘‘ پس کلام اللہ میں تناقض اور اختلاف نہیں۔ ضرورت صرف ایمان، وجوہ استدلال اور کیفیت استدلال کے علم، گہری بصیرت اور ایسے پختہ علم کی ہے جو ایک مجتہد کے لیے ضروری ہے۔ اسی لیے علماء کرام مجتہد کے لیے یہ شرط لگاتے ہیں کہ وہ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عالم ہو۔ ناسخ و منسوخ، مطلق و مقید، مجمل و مبیّن اور محکم و متشابہ کو پہچانتا ہو۔ ورنہ اسے اجتہاد اور علم کے مسائل میں بولنے کی اجازت نہیں حتیٰ کہ وہ ان امور کو پہچان لے تاکہ وہ ان معاملات میں ان لوگوں کی طرح گمراہی میں نہ پڑچائے جن اُمور میں ٹیڑھی راہ |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |