بھائی ہیں۔ پس اپنے دو بھائیوں کے درمیان صلح کراؤ اور اللہ سے ڈرو، تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔‘‘ ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے باہمی قتال کرنے والوں کو مومن کہا ہے۔ ان کے درمیان صلح کرانے کا حکم دیا ہے اور انھیں ہمارا بھائی کہا ہے حالانکہ وہ آپس میں قتال کرتے ہیں۔ لہٰذا یہ دلیل ہے اس بات کی کہ قاتل کی تکفیر نہیں کی جائے گی۔ اور جب قصاص کا ذکر کیا تو فرمایا: ﴿فَمَنْ عُفِیَ لَہٗ مِنْ اَخِیْہِ﴾ (البقرہ:۱۷۸) ’’پھر جسے اس کے بھائی کی طرف سے کچھ بھی معاف کر دیا جائے۔‘‘ درج بالا آیت میں اللہ تعالیٰ نے مقتول کو قاتل کا بھائی کہا ہے۔ یعنی ’’اخیہ القتیل‘‘۔ اور یہ اس پر دلیل ہے کہ قاتل کو کافر قرار نہیں دیا جائے گا بلکہ وہ ایمان کی بنیاد پر مقتول کا بھائی ہوگا۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِِخْوَۃٌ﴾ (الحجرات:۱۰) ’’مومن توبھائی ہی ہیں۔‘‘ پتہ چلا کہ گمراہ لوگ قرآن و سنت کے ایک حصے کو تو لیتے ہیں اور وہ ہے متشابہ۔ لیکن دوسرے حصے کو جو اس کی تشریح اور وضاحت کرتا ہے فتنہ پیدا کرنے اور لوگوں کو راہ حق سے ہٹانے کی غرض سے چھوڑ دیتے ہیں۔ کہتے ہیں: ’’ہم قرآن و حدیث سے استدلال کرتے ہیں۔‘‘ سچ تو یہ ہے کہ انھوں نے قرآن و حدیث سے کبھی استدلال نہیں کیا۔ کیونکہ جو استدلال وہ کرتے ہیں وہ صحیح استدلال نہیں۔ بلکہ یہ نصوص کو ایک دوسرے سے کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ باطل استدلال ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿الَّذِیْنَ یَنْقُضُوْنَ عَہْدَ اللّٰہِ مِنْ بَعْدِ مِیْثَاقِہٖ وَ یَقْطَعُوْنَ مَآ اَمَرَ اللّٰہُ بِہٖٓ اَنْ یُّوْصَلَ وَ یُفْسِدُوْنَ فِی الْاَرْضِ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْخٰسِرُوْنَ، ﴾ (البقرہ:۲۷) |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |