Maktaba Wahhabi

62 - 440
’’پھر جن لوگوں کے دلوں میں تو کجی ہے وہ اس میں سے ان کی پیروی کرتے ہیں جو کئی معنوں میں ملتی جلتی ہیں، فتنے کی تلاش کے لیے اور ان کی اصل مراد کی تلاش کے لیے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس قسم کے لوگوں سے ڈرایا ہے۔ اور یہ وہ نام نہاد علماء ہیں جو علم کے کسی قابل قدر مقام پر نہیں پہنچے ہوتے جو انھیں علم کے بارے میں بولنے کے اہل بناتا ہو۔ یا پھر یہ کچھ تھوڑا بہت پڑھے تو ہوتے ہیں لیکن لوگوں کو حق سے پھیرنا اور گمراہ کرنا چاہتے ہیں۔ الغرض یہ دو قسم کے لوگ ہیں: ۱… یا تو یہ جاہل ہیں اور ایسے مسائل میں دخل اندازی کرتے ہیں جن کا انھیں اچھی طرح علم نہیں۔ ۲… یا پھر یہ ایسے گمراہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام میں ٹکراؤ پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور یہ ہر حال میں کج رو ہیں۔ خواہ قصداً ایسا کرتے ہوں یا بلا ارادہ۔ چنانچہ کسی کے لیے اس وقت تک اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام کے بارے میں بحث کرنا جائز نہیں جب تک اس کے پاس اتنی اہلیت نہ ہو جو اسے راسخین فی العلم (پختہ علم والے علماء) کے درجہ تک پہنچادے۔ اور راسخ فی العلم کا مطلب یہ ہے کہ ان کے پاؤں اور دل علم نافع پر جم جائیں صرف ایسے علماء کو ہی دین کے مسائل پر بحث کرنے کا حق ہے اور یہ قاعدہ صرف علماء سلف اور ان کے پیروکار علماء خلف پر ہی منطبق ہوتا ہے۔ یہی لوگ راسخین فی العلم ہیں۔ *****
Flag Counter