Maktaba Wahhabi

48 - 440
اہل حق گامزن ہیں۔ یعنی جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اسے تحریف، تعطیل، تکییف، تشبیہ اور تمثیل کے بغیر ماننا۔ یہی وہ سیدھا راستہ ہے جس پر اہل حق قائم ہیں اور جو لوگ ان کے مخالف ہیں مثلاً مُعَطِّلہ، مُشَبِّہ، مُمَثِّلہ وغیرہم۔ وہ گمراہ اور باطل ہیں۔ ***** وَمَا أَشْکَلَ مِنْ ذَالِکَ وَجَبَ اِثْبَاتُہُ لَفْظًا وَتَرْکُ التّعُّرضِ لِمَعْنَاہُ وَنَرُدُّ عِلْمَہُ عَلَی قَائِلِہِ، وَنَجْعَلَ عُہْدَتَہُ عَلَی نَاقِلِہِ، اِتّبَاعًا لِطَرِیْقِ الرّاسِخِیْنَ فِی الْعِلْمِ الّذِیْنَ أَثْنَی اللّٰہُ عَلَیْہِمْ فِیْ کِتَابِہِ الْمُبِیْنِ، بِقَوْلِہِ سُبْحَانَہُ وَتَعَالٰی: ﴿وَ الرّٰسِخُوْنَ فِی الْعِلْمِ یَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا بِہٖ کُلٌّ مِّنْ عِنْدِ رَبِّنَا﴾ (آل عمران:۷) ترجمہ…: اور ان میں سے جو اشکال پیدا کریں ان کو لفظاً ثابت کرنا اور ان کے معنی کے پیچھے نہ پڑنا واجب ہے۔ ہم اس کا علم اس کے کہنے والے کی طرف لوٹا دیں گے اور اس کی ذمہ داری اس کو نقل کرنے والے پر ڈالیں گے، علم میں پختہ کار لوگوں کی پیروی کرتے ہوئے جن کی اللہ تعالیٰ نے یہ کہتے ہوئے اپنی کتاب مبین میں تعریف فرمائی ہے: ’’اور جو علم میں پختہ ہیں وہ کہتے ہیں: ہم اس پر ایمان لائے، سب ہمارے رب کی طرف سے ہے۔ ‘‘ تشریح…: یہ جملہ شیخ رحمہ اللہ کی طرف سے غیر تسلیم شدہ ہے۔ گویا کہ اس میں انھوں نے صفات کے دلائل کی دو قسمیں کی ہیں۔ پہلی قسم…: جس کا معنی اور تفسیر ہم پر ظاہر ہوجائے۔ اس کے الفاظ پر بھی ہم ایمان لائیں گے اور اس کی تفسیر اور معنی پر بھی۔ دوسری قسم…: جس کا معنی ہمارے لیے ظاہر نہ ہو۔ تو اس کو ہم اللہ تعالیٰ کے سپرد کریں گے۔ اور یہ غلط ہے کیونکہ اسماء و صفات کی تمام نصوص کے معانی معلوم ہیں۔ ان میں سے کوئی بھی مشتبہ اور متشابہ نہیں۔ اسماء و صفات کی نصوص میں سے کوئی بھی متشابہ نہیں اور نہ ہی
Flag Counter