متشابہ میں داخل کی جائے گی۔ جیسا کہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ انھوں نے سلف اور معتبر علماء میں سے کسی کے کلام میں نہیں پایا کہ تمام اسماء و صفات یا ان میں سے کچھ ایسے متشابہ ہیں جن کو اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا۔ چنانچہ اسماء و صفات کی تمام نصوص محکم ہیں۔ ان کے معانی معلوم ہیں۔ ان کی وضاحت و تشریح کی جائے گی اور ان میں کوئی بھی ایسا متشابہ نہیں جس کا معنی معلوم نہ کیا جاسکے۔ جیسا کہ مصنف رحمہ اللہ نے یہاں فرمایا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے جو یہ فرمایا ہے کہ اس نے جو کتاب نازل کی ہے اس میں محکم آیات بھی ہیں جو اصل کتاب ہیں اور کچھ متشابہات بھی ہیں۔ تو اس جگہ متشابہات اور محکمات سے کیا مراد ہے؟ اس بارے میں اہل علم فرماتے ہیں: مُحْکَم: وہ لفظ ہوتا ہے جس کا معنی واضح اور وہ اپنی تفسیر میں غیر کا محتاج نہ ہو۔ متشابہ: وہ لفظ ہوتا ہے جو اپنی تفسیر اور معنی کی وضاحت میں اپنے غیر کا محتاج ہو۔ ان میں سے بھی بعض نصوص ایسی ہیں جو مشکل تو ضرور ہیں لیکن جب انھیں دوسری نصوص کے ساتھ ملایا جائے جو ان کی وضاحت کرتی ہوں تو اشکال ختم ہوجاتا ہے اور حق واضح ہوجاتا ہے۔ علماء فرماتے ہیں کہ یہ عام و خاص، مطلق ومقید، ناسخ و منسوخ اور مجمل و مفصل وغیرہ ہیں۔ محکم و متشابہ کا یہی معنی ہے۔ اور ایسی نصوص قرآن کریم میں بھی موجود ہیں اور احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی۔ جو مشکل ہوتی ہیں اور انھیں دوسری نصوص کی طرف لوٹایا جاتا ہے کیونکہ کلام اللہ اور کلام نبوی کا ایک حصہ دوسرے حصے کی تفسیر کرتا ہے۔ اَلْاُمَّ: اس اصل کو کہتے ہیں جس کی طرف رجوع کیا جائے۔ وَاُخَرُ مُتَشٰبِہٰتٌ: یعنی وہ نصوص کہ اگر وہ اکیلی ہوں تو ان کا معنی مشکل ہو اور جب |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |