اخبار آحاد کو حجت نہیں مانتے۔ کیونکہ یہ گمراہی کا راستہ ہے۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ کے جو اسماء و صفات رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح ثابت ہیں ان پر ایمان لانا اور انھیں تسلیم کرنا واجب ہے۔ خواہ وہ متواتر احادیث سے ثابت ہوں یا اخبار آحاد سے۔ اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد پاک ہے: ﴿وَ مَا آتَاکُمْ الرَّسُوْلُ فَخُذُوہُ وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوا﴾ (الحشر:۷) ’’اور رسول تمھیں جو کچھ (شرعی امور میں سے) دے وہ لے لو اور جس سے تمھیں روک دے تو رک جاؤ۔‘‘ دوسری جگہ پر ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْہَوٰی، اِِنْ ہُوَ اِِلَّا وَحْیٌ یُّوحٰی،﴾ (النجم:۳۔۴) ’’اور نہ وہ اپنی خواہش سے بولتا ہے۔ وہ تو (جو ہمارا پیغمبر بولتا ہے) صرف وحی ہے جو نازل کی جاتی ہے۔‘‘ چنانچہ اسماء و صفات کے باب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو بھی صحیح ثابت ہے اس پر ایمان لانا، اس کی تصدیق کرنا، اللہ کو اس نام سے پکارنا اور اس صفت سے متصف ماننا اسی طرح واجب ہے جس طرح قرآن کریم میں وارد اسماء و صفات کے ساتھ۔ اور ان میں کوئی فرق نہیں، جو ان میں فرق کرے گا وہ گمراہ اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب کرنے والوں میں سے ہوگا اور جس نے نبی کریم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب کی وہ کافر ہے۔ تَلْقِیہ…: اس کا معنی ہے اس کو قبول کرنا، حفظ کرنا، روایت کرنا، بیان کرنا۔ اور بغیر کسی اعتراض کے قبول کرنا واجب ہے۔ کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ہے اور اس بارے میں ہمارا روّیہ تسلیم و قبول والا ہونا چاہے۔ نہ کہ گمراہ لوگوں کی طرح اس پر اعتراض کرنا اور اپنی عقل و فکر کی بنیاد پر اس میں اضافہ کرنے کا۔ تَرْکُ التّعرضِ…: یعنی اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات کے باب میں جو کچھ کتاب اللہ |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |