کی امید نہیں ہوتی۔ یہ سب اللہ تعالیٰ کی اس رحمت کا ہی مظہر ہے جس نے حیوانات، مومنین اور کفار سب کا احاطہ کیا ہوا ہے۔ یہ تو دنیا میں اللہ کی رحمت کا معاملہ ہے۔ لیکن آخرت میں اس کی رحمت صرف مومنین کے ساتھ خاص ہے۔ لہٰذا کفار کو آخرت میں اللہ کی رحمت کی کوئی توقع نہیں رکھنی چاہیے۔ ﴿یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْہِمْ﴾ …: یعنی وہ گزری ہوئی باتوں کو جانتا ہے۔ ﴿وَ مَا خَلْفَہُمْ﴾ …: یعنی وہ مستقبل کی باتوں کو بھی جانتا ہے۔ ﴿وَ لَا یُحِیْطُوْنَ بِہٖ عَلْمًا﴾ (طٰہٰ:۱۱۰)…: یعنی بندے اپنے علم سے اللہ تعالیٰ کا احاطہ نہیں کرسکتے۔ چنانچہ وہ اس معنی میں اپنے رب کو نہیں جانتے کہ وہ اس کی ذات، شان اور اسماء و صفات کا احاطہ نہیں کرسکتے۔ اور یہ چیزیں وہ صرف اسی قدر جان سکتے ہیں جس قدر اللہ تعالیٰ نے انھیں اطلاع دی ہے۔ تاکہ وہ اس کو پہچان کر فقط اسی کی عبادت کریں۔ لہٰذا وہ اللہ کے سکھلائے ہوئے علم کے علاوہ کچھ نہیں جانتے حتیٰ کہ فرشتے بھی پکار اٹھے: ﴿سُبْحَانَکَ لَاعِلْمَ لَنَا إِلَّا مَا عَلَّمْتَنَا﴾ ’’اے رب تو پاک ہے ہمیں صرف وہی معلوم ہے جوتو نے ہمیں سکھلایا۔‘‘ ***** مَوْصُوْفٌ بِمَا وَصَفَ بِہِ نَفْسَہُ فِیْ کِتَابِہِ الْعَظِیْمِ، وَعَلَی لِسَانِ نَبِیّہِ الْکَرِیْمِ: ترجمہ…: وہ ان اوصاف کے ساتھ متصف ہے جو اس نے اپنی عظیم کتاب میں بیان کیے اور اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے بتلائے ہیں۔ تشریح…: وہ ان اوصاف کے ساتھ متصف ہے جو اس نے اپنی کتاب قرآن کریم میں اور اس کے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سنت میں بیان فرمائے ہیں۔ چنانچہ اللہ کے اسماء و صفات توقیفی ہیں۔ اور ہمارے لیے جائز نہیں کہ اسے کسی ایسے نام سے پکاریں یا ایسی صفت کے ساتھ متصف کریں جو قرآن و سنت سے ثابت نہیں۔ یہی معنی ہے قولِ مصنف: |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |