ہوگا کہ اللہ تعالیٰ کے کلام نفسی کے بالکل مطابق ہے۔ حالانکہ ان کے نزدیک ایسا نہیں ہے۔ بلکہ یہ حکایت ہے۔ حکایت کے لفظ میں عبارت کے لفظ سے زیادہ وسعت پائی جاتی ہے۔ لیکن یہ تمام اقوال ہی گمراہی پر مبنی ہیں۔ (اللہ کی پناہ) انہوں نے ایک طرح جہمیہ کی موافقت کی ہے۔ وہ یوں کہ یہ قرآن جو ہمارے پاس موجود ہے یہ کلام اللہ نہیں۔ یہ بات بالکل جہمیہ کے قول کی طرح ہی ہے۔ سوال : کیا ’’اعراب القرآن‘‘ سے مراد قرآن کو تجوید کے ساتھ پڑھنا ہے اور کیا تجوید کے ساتھ پڑھنا واجب ہے؟ جواب : ’’اعراب القرآن‘‘ کے ساتھ قراء ت کا معنی یہ ہے قرآن کو لغوی غلطیوں کے بغیر پڑھنا۔ جبکہ تجوید: مد، ادغام اور اس جیسے دیگر احکام کا نام ہے۔ یہ تلاوت و اداء کو خوبصورت بنانے والی چیزیں ہیں۔ یہ واجب نہیں بلکہ مستحب ہے۔ احکام تجوید میں شدت اور مبالغہ نہیں کرنا چاہیے۔ تجوید اور احکام تجوید تحسینات میں سے ہیں۔ جو ان کو سیکھے اور ان کو ادا کرے وہ قابل تحسین ہے اور جسے ان کا علم نہ ہو اس پر کوئی گناہ نہیں۔ بشرطیکہ وہ قرآن کو پڑھتے ہوئے ایسی غلطیاں نہ کرے کہ منصوب کو مرفوع، مرفوع کو منصوب اور منصوب کو مجرور پڑھ دے۔ چنانچہ مطلوب اعراب القرآن ہے۔ یعنی قرآن کو عربی انداز میں غلطی کے بغیر پڑھنا۔ لیکن خوبصورت آواز میں خوبصورت تلاوت کرنا اور تجوید یہ سب قابل تحسین امور ہیں اور تکمیل قراء ت سے تعلق رکھتی ہیں۔ سوال : کیا بندوں کے افعال مخلوق ہیں۔ اور کیا میرا قرآن کو پڑھنا بھی مخلوق ہے؟ جواب : آپ کی آواز مخلوق ہے البتہ جو چیز آپ پڑھتے ہیں وہ اللہ کا کلام ہے مخلوق نہیں۔ اسی طرح آپ کا قرآن کو لکھنا مخلوق ہے لیکن جس چیز کو آپ لکھتے ہیں وہ مخلوق نہیں۔ سوال : شیخ مؤلف نے یہ حدیث بیان کی ہے: ’’مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فَأَعْرَبَہُ‘‘ لیکن الشیخ/ احمد سلطان نے اپنی کتاب میں اسے سخت ضعیف کہا ہے اور یہ بات کسی اہل حدیث سے نقل کی |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |