Maktaba Wahhabi

434 - 440
سوال : جناب شیخ! کیا اللہ تعالیٰ کے لیے صفت نزول (اترنا)، صفت مجیی (آنا) اور صفت اتیان (آنا) کا اثبات کرنے سے ہم پر اللہ تعالیٰ کے لیے صفت صعود (چڑھنا) صفت ذھاب (جانا) اور صفت ہبوط (اترنا) کا اثبات بھی لازم آتا ہے؟ جواب : ہم صرف اسی صفت کا اثبات کریں گے جس کا اللہ تعالیٰ نے اثبات کیا ہے۔ اور صرف اسی چیز کی نفی کریں گے جس کی اللہ تعالیٰ نے نفی کی ہے۔ جب تک اس کا اثبات یا نفی وارد نہ ہوگی ہم اس کے بارے میں خاموش رہیں گے۔ سوال : بعض علماء سے یہ قول منقول ہے کہ ’’صرف اتنا کہنا کافی ہے کہ وہ اترا اور اللہ تعالیٰ کی ذات کے پیچھے پڑتے ہوئے یہ نہیں کہنا چاہیے کہ وہ اپنی ذات کے ساتھ اترا۔ کیونکہ یہ سلف سے منقول نہیں ہے؟ جواب : ہم یوں کہیں گے: ’’اللہ تعالیٰ جس طرح چاہتا ہے اترتا ہے۔‘‘ سوال : کیا اللہ تعالیٰ کی صفات کی کیفیت کے متعلق سوال کو بدعت شمار کیا جائے گا؟ جواب : جی ہاں! اس میں کوئی شک نہیں کہ صفات الٰہی کی کیفیت کے متعلق سوال کو بدعت شمار کیا جائے گا۔ اسی لیے امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا تھا: ’’میرے خیال میں تو بدعتی ہے۔ پھر اس کو اپنی مجلس سے نکال باہر کرنے کا حکم دیا۔ کیونکہ کیفیت کے متعلق سوال نہیں کرنا چاہیے۔‘‘ سوال : جناب شیخ! اللہ تعالیٰ کا کلام صفت ذاتیہ ہے یا فعلیہ؟ جواب : کلام، اللہ تعالیٰ کی صفات فعلیہ میں سے ہے۔ کیونکہ اس نے جب چاہا کلام کیا اور جب چاہتا ہے کلام کرتا ہے۔ سوال : آپ جناب کی اس شخص کے بارے میں کیا رائے ہے جو کہتا ہے کہ ’’استوی‘‘ کا معنی ہے جلس (بیٹھا) کیا اسے تاویل شمار کیا جائے گا؟ جواب : یہ باطل ہے۔ کیونکہ اس کی تفسیر لفظ جلوس (بیٹھنے) کے ساتھ مروی نہیں۔ اور ہم اپنی طرف سے کسی چیز کا اثبات نہیں کرتے۔
Flag Counter