﴿وَ لَا تَدْعُ مَعَ اللّٰہِ اِلٰہًا اٰخَرَ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ کُلُّ شَیْئٍ ہَالِکٌ اِلَّا وَجْہَہٗ لَہُ الْحُکْمُ وَ اِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ﴾ (القصص:۸۸) ﴿اَنِ اقْذِ فِیْہِ فِی التَّابُوْتِ فَاقْذِ فِیْہِ فِی الْیَمِّ فَلْیُلْقِہِ الْیَمُّ بِالسَّاحِلِ یَاْخُذْہُ عَدُوٌّ لِّیْ وَ عَدُوٌّ لَّہٗ وَ اَلْقَیْتُ عَلَیْکَ مَحَبَّۃً مِّنِّیْ وَ لِتُصْنَعَ عَلٰی عَیْنِیْ﴾ (طٰہٰ:۳۹) اور صفات والی احادیث بھی متشابہات میں سے ہیں؟ جمہور اہل سنت جن میں سے ائمہ کرام سفیان ثوری، ابن دینار اور ابن عیینہ رحمہم اللہ بھی ہیں۔ ان کا مذہب یہ ہے کہ ہمارے ذمے ان پر ایمان لانا، ان سے مراد معنی کو اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹانا، ان کی تاویل کو چھوڑ دینا اور ان کو حقیقت پر محمول کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی تنزیہہ کرنا واجب ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کی حوادث سے متشابہات محال ہے۔ جواب : یہ کلام اوّل تا آخر غلط ہے۔ یہ گمراہ لوگوں کا عقیدہ ہے اور یہ کلام بھی انہی سے منقول ہے۔ اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات متشابہات کی قبیل سے نہیں ہیں۔ بلکہ یہ محکم ہیں، ان کا معنی واضح ہے جس میں کوئی شک نہیں۔ البتہ ان کی کیفیت اور حقیقت متشابہ ہے۔ ان کا معنی متشابہ نہیں ہے اور نہ ہی اسلاف میں سے کسی نے انہیں متشابہات میں شمار کیا ہے۔ یہ امام سفیان رحمہ اللہ وغیرہ پر بہتان ہے۔ اور یہ کہنا غلط ہے کہ یہ جمہور اہل سنت کا مذہب ہے۔ بلکہ یہ تو اشاعرہ کا مذہب ہے جو اپنے آپ کو اہل سنت کہتے ہیں۔ حالانکہ وہ اہل سنت نہیں ہیں۔ ان کو اہل سنت کا نام دینا صحیح نہیں بلکہ خلاف واقع ہے۔ جبکہ ان کے ماخذ علم اہل سنت کے ماخذ علم سے مختلف ہیں۔ ان کے اور اہل سنت کے مذہب میں بہت سی وجوہات کی بناء پر فرق ہے۔ الغرض اس عبارت میں اشاعرہ کے عقائد بیان کیے گئے ہیں۔ یہ کلام درست نہیں۔ سلف صالحین صفات میں تفویض[1] نہیں کرتے تھے۔ کیونکہ ان کے نزدیک صفات کے معانی |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |