کی طرف رخ کرنے کا حکم دے تو تم پر اس کی بجا آوری واجب ہے اور تمہاری نماز صحیح ہوگی۔ اور اگر اللہ تعالیٰ تمہیں کعبہ شریف کی طرف منہ کرنے کا حکم دے، تب بھی تمہاری نماز درست ہوگی۔ یہ اللہ تعالیٰ کے احکامات کے اعتبار سے ہے: ﴿فَاَیْنَمَا تُوَلُّوْا فَثَمَّ وَجْہُ اللّٰہِ﴾ یعنی تم جس طرف بھی منہ کرو وہ اللہ کی طرف سے حکم کردہ جہت ہی ہے۔ یہاں ’’وجہ‘‘ سے مراد وہ جہت ہے جس کی طرف اللہ تعالیٰ نے نماز میں متوجہ ہونے کا حکم دیا ہے۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ اس سے مراد وہی ’’وجہ‘‘ ہے جو اللہ تعالیٰ کی صفات میں سے ایک صفت ہے۔ جیسا کہ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((إِنَّ اللّٰہَ یَنْصِبُ وَجْہَہٗ قِبَلَ وَجْہِ الْمُصَلِّيْ، فَإِذَا صَلَّیْتُمْ فَلَا تَلْتَفِتُوْا۔)) ’’بے شک اللہ تعالیٰ اپنے چہرے کو نمازی کے چہرے کے سامنے جما لیتا ہے۔ لہٰذا جب تم نماز پڑھو تو ادھر ادھر نہ جھانکو۔‘‘[1] تو ’’فَثَمَّ وَجْہُ اللّٰہِ‘‘ کا معنی یہ ہوا کہ اللہ تعالیٰ نمازی کے سامنے آجاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ یہ آیت دوران سفر نفلی نماز کے بارے میں نازل ہوئی ہے کہ مسافر کا رخ جس طرف بھی ہوجائے نماز پڑھ لے۔ ایک قول یہ ہے کہ یہ آیت ان لوگوں کے متعلق نازل ہوئی ہے جنہیں قبلہ کی سمت کے متعلق شبہ پڑ جائے اور وہ اپنے اجتہاد سے نماز پڑھ لیں۔ سوال : جناب شیخ! درج ذیل آیت کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے۔ متشابہات میں آیات صفات بھی شامل ہیں؟ جیسے: ﴿اَلرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوٰی﴾ (طٰہٰ:۵) |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |