Maktaba Wahhabi

419 - 440
فَإِنَّ الْإِخْتِلَافَ فِی الْفُرُوعِ رَحْمَۃٌ (۱) وَالْمُخْتَلِفُوْنَ فِیْہِ مَحْمُوْدُوْنَ فِیْ اِخْتِلَافِہِمْ (۲) مُثَابُوْنَ فِیْ اِجْتِہَادِہِمْ، وَاخْتِلَافُہُمْ رَحْمَۃٌ وَاسِعَۃٌ (۳) وَاِتّفَاقُہُمْ حُجَّۃٌ قَاطِعَۃٌ۔(۴) ترجمہ…: پس بے شک فروع میں اختلاف تو رحمت ہے اور فروع میں اختلاف کرنے والے قابل تعریف ہیں۔ انہیں ان کے اجتہاد کا ثواب ملتا ہے۔ ان کا اختلاف ایک وسیع رحمت ہے اور ان کا اتفاق ایک پختہ دلیل ہے۔ تشریح…: (۱) فروع میں اختلاف رحمت ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو گنجائش دی ہے اور انہیں تلاش حق کے لیے کوشش کرنے کا حکم دیا ہے۔ ان پر تنگی نہیں کی کہ انہیں ایک قول کو لینے کا مکلف بنا دیا ہوتا۔ بلکہ انہیں اجتہاد اور شرعی حکم کو جاننے کے لیے محنت صرف کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس میں اختلاف تب تک رحمت ہے جب تک وہ کتاب و سنت کی دلیل کے مخالف نہ ہو۔ اگر کتاب و سنت کی دلیل کے مخالف ہو تو وہ عذاب ہے رحمت نہیں۔ اسی طرح عقیدہ کے مسائل میں اختلاف بھی عذاب ہے رحمت نہیں۔ (۲)… یعنی فقہی فروعات میں اختلاف کرنے والے قابل تعریف ہیں، قابل مذمت نہیں۔ کیونکہ انہیں اجتہاد کی اجازت دی گئی ہے اور اجتہاد کرنے والوں کے لیے ایک موقف پر جمع ہونا ناممکن ہے۔ کیونکہ ہر ایک کا مبلغ علم اور حالات و عقل مختلف ہوتے ہیں۔ جو اس موضوع پر تشفی بخش مطالعہ کرنا چاہے وہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے رسالہ ’’رفع الملام عن الائمۃ الأعلام‘‘ کا مطالعہ کرلے۔ اسے اس موضوع پر تفصیلی معلومات مل جائیں گی۔ چنانچہ ہم کسی معین مذہب کی تقلید جامد نہیں کرتے۔ لیکن ہم ان مذاہب میں موجود خیر، فقاہت اور اصول سے بے رغبتی بھی نہیں کرتے بلکہ ان سے استفادہ کرتے ہیں۔ (۳)… یعنی ان کا فقہ اور استنباط میں اختلاف ایک وسیع رحمت ہے جس میں اللہ
Flag Counter