Maktaba Wahhabi

417 - 440
’’جب میرا قول رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کے خلاف ہو تو اسے دیوار پر دے مارو۔ جب کوئی حدیث صحیح ثابت ہوجائے تو وہی میرا مذہب ہے۔‘‘ امام شافعی رحمہ اللہ کا یہ بھی قول ہے: ’’اس پر امت کا اجماع ہے کہ جس کے سامنے سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واضح ہوجائے اس کے لیے کسی کے قول کی وجہ سے سنت کو چھوڑنا جائز نہیں۔‘‘ امام مالک رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے: ’’کیا اگر ہمارے پاس کوئی بہت بڑا مناظر (بحث کرنے والا) آجائے تو ہم اس کی بحث کی وجہ سے بواسطہ جبریل محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والی شریعت کو چھوڑ دیں؟‘‘ اور وہ فرمایا کرتے تھے: ’’ہم میں سے ہر شخص کسی کی بات کو ردّ کرسکتا ہے اور خود اس کی بات کو ردّ کیا جاسکتا ہے سوائے اس قبر والے کی بات کے۔ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارک کے۔‘‘ امام احمد رحمہ اللہ کا قول ہے: ’’مجھے ان لوگوں پر تعجب ہے جنہیں صحیح سند والی حدیث مل جاتی ہے پھر بھی وہ سفیان کی رائے کو لیتے ہیں۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿لَا تَجْعَلُوْا دُعَائَ الرَّسُوْلِ بَیْنَکُمْ کَدُعَائِ بَعْضِکُمْ بَعْضًا قَدْ یَعْلَمُ اللّٰہُ الَّذِیْنَ یَتَسَلَّلُوْنَ مِنْکُمْ لِوَاذًا فَلْیَحْذَرِ الَّذِیْنَ یُخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِہِ اَنْ تُصِیبَہُمْ فِتْنَۃٌ اَوْ یُصِیبَہُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ،﴾ (النور:۶۳) ’’رسول کے بلانے کو اپنے درمیان اس طرح نہ بنالو جیسے تمھارے بعض کا بعض کو بلانا ہے۔ بے شک اللہ ان لوگوں کو جانتا ہے جو تم میں سے ایک دوسرے کی آڑ لیتے ہوئے کھسک جاتے ہیں۔ سو لازم ہے کہ وہ لوگ ڈریں جو اس کاحکم ماننے
Flag Counter