Maktaba Wahhabi

414 - 440
((وَسَتَفْتَرِقُ ہٰذِہِ الْأُمَّۃُ عَلٰی ثَلَاثٍ وَسَبْعِیْنَ فِرْقَۃً، کُلُّہَا فِي النَّارِ إِلَّا وَاحِدَۃً۔)) ’’عنقریب یہ امت ۷۳ فرقوں میں بٹ جائے گی۔ ایک کے علاوہ سب جہنم میں جائیں گے۔‘‘[1] علماء فرماتے ہیں: یہ تو بنیادی فرقوں کی تعداد ہے۔ ورنہ ان کی شاخیں اور ان میں سے نکلنے والے مزید فرقوں کی تعداد ۷۳ سے بھی زیادہ ہے۔ ****** فَہٰذِہِ فِرَقُ الضَّلَالِ وَطَوَائِفِ الْبِدَع، أَعَاذَنَا اللّٰہُ مِنْہَا۔ وَأَمَّا بِالنِّسْبَۃِ اِلٰی اِمَامٍ فِیْ فُرُوْعِ الدِّیْنِ کَالطَّوَائِفِ الْأَرْبَعِ فَلَیْسَ بِمَذْمُوْمٍ۔ (۱) ترجمہ…: یہ تو گمراہ فرقے اور بدعتی جماعتیں ہیں، اللہ ہمیں ان سے اپنی پناہ میں رکھے۔ البتہ فروع دین (دین کے جزوی مسائل) میں کسی امام کی طرف نسبت کرنا مذموم نہیں۔ تشریح…: اصول دین میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی کی طرف اپنی نسبت کرنا جائز نہیں۔ اصول دین سے مراد عقیدہ ہے۔ کیونکہ عقیدہ توقیفی علم ہے۔ اس میں اجتہاد کی کوئی گنجائش نہیں۔ اس میں محض کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دلائل کی ہی پیروی کی جائے گی۔ اسی وجہ سے عقیدہ میں نہ تو سلف صالحین کا اختلاف ہے اور نہ ہی ان کے بعد آنے والے ان کے متتبعین کا اس بارے میں اختلاف ہوا ہے۔ کیونکہ عقیدہ ایک توقیفی علم ہے اس کی بنیاد کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع وتسلیم پر ہے۔ عقیدہ میں اجتہاد کی کوئی گنجائش نہیں۔ اگر کوئی عقیدہ میں اختلاف کرتا ہے تو وہ گمراہ ہے۔ اختلاف تو صرف فرعی مسائل میں ہوتا ہے۔ یعنی فقہ سے تعلق رکھنے والے مسائل
Flag Counter