’’وہ ناقص ایمان والا مومن ہے۔‘‘ واصل بن عطاء نے کہا: ’’میں نہ اسے مومن کہتا ہوں اور نہ ہی کافر۔ بلکہ میں کہتا ہوں: وہ دو مقامات کے درمیان ایک مقام ہوتا ہے۔ اگر وہ توبہ کیے بغیر فوت ہوجائے تو کافر اور دائمی جہنمی ہوگا۔ یہ کہہ کر وہ حسن بصری رحمہ اللہ کی مجلس سے الگ ہوگیا اور اپنے گرد پیروکاروں کا ایک حلقہ لگالیا۔ تب سے انہیں معتزلہ کہا جانے لگا۔ ایمان کے بارے میں ان کا مؤقف خوارج کے قریب قریب ہے۔‘‘ یہ کہتے ہیں: ’’مرتکب کبیرہ ایمان سے خارج ہوجاتا ہے لیکن کفر میں داخل نہیں ہوتا۔ بلکہ دونوں مراتب کے درمیان ایک مرتبہ پر ہوتا ہے۔ اگر وہ توبہ کئے بغیر مرگیا تو کافر اور دائمی جہنمی ہوگا۔ جیسا کہ خوارج کہتے ہیں۔‘‘ صفات کے بارے میں ان کا رویہ یہ ہے کہ یہ صفات کا انکار کرتے ہیں اور اپنی مرضی سے ان کی باطل تاویلات کرتے ہیں۔ (۷)… کرامیہ: یہ محمد بن کرام کے پیروکار ہیں اور اثبات صفات میں غلو کرتے ہوئے تشبیہ [1] و تجسیم [2] تک جاپہنچتے ہیں۔ (۸)… کلابیہ: یہ عبد اللہ بن سعید بن کلاب کے پیروکار ہیں۔ اکثر اشاعرہ بلکہ آج کے دور میں تو تمام اشاعرہ اسی گروہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ سات یا چودہ صفات کے علاوہ تمام صفات کا انکار کرتے ہیں۔ کیونکہ ان کے بقول ان صفات کے وجود پر عقل دال ہے۔ جبکہ باقی صفات کی دلیل عقل سے نہیں ملتی۔ بلکہ وہ محض نقل (قرآن و حدیث) سے ثابت ہیں۔ (۹)… یہ تو محض مثالیں بیان ہوئی ہیں ورنہ فرقے تو بہت سارے ہیں۔ بہت سے نئے پیدا ہورہے ہیں اور بہت سے گذشتہ فرقوں سے ہی وجود میں آرہے ہیں۔ جیسا کہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |