﴿وَجَحَدُوْا بِہَا وَاسْتَیْقَنَتْہَا اَنْفُسُہُمْ ظُلْمًا وَّعُلُوًّا فَانظُرْ کَیْفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الْمُفْسِدِیْنَ،﴾ (النمل:۱۴) ’’اور انھوں نے ظلم اور تکبر کی وجہ سے ان کا انکار کر دیا۔ حالانکہ ان کے دل ان کا اچھی طرح یقین کر چکے تھے۔ پس دیکھ فساد کرنے والوں کا انجام کیسا ہوا۔‘‘ گویا جہمیہ کے عقیدے کے مطابق فرعون بھی مومن تھا۔ کیونکہ وہ اللہ کو پہچانتا تھا اور ابلیس بھی ان کے نزدیک مومن ہوگا۔ کیونکہ وہ نہ صرف اللہ کو پہچانتا تھا بلکہ اس نے وضاحت کے ساتھ اقرار بھی کیا تھا۔ ﴿قَالَ رَبِّ بِمَآ اَغْوَیْتَنِیْ﴾ (الحجر:۳۹) ’’اس نے کہا: اے میرے رب! چونکہ تو نے مجھے گمراہ کیا ہے۔ ‘‘ اور اس نے یہ بھی کہا تھا: ﴿فَبِعِزَّتِکَ﴾ (ص:۸۲) ’’تو تیری عزت کی قسم!۔‘‘ اس نے اللہ کے غلبے کا اثبات کیا اور اس کی قسم اٹھائی لہٰذا ان کے مذہب کے مطابق ابلیس بھی مومن ہے اور اس طرح تو روئے زمین پر کسی کو بھی کافر نہیں کہا جاسکتا۔ یہ باطل مذہب ہے اور ارجاء کی بدترین صورت ہے۔ دوسرا فرقہ…: دوسرا فرقہ ان لوگوں کا ہے جو محض تصدیق بالقلب (دل سے تصدیق) کو ہی ایمان سمجھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ صرف معرفت کافی نہیں بلکہ دل سے تصدیق بھی ضروری ہے۔ خواہ زبان سے اقرار اور اعضاء سے عمل نہ بھی ہو۔ جو شخص اللہ تعالیٰ، اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کے دین کی دل سے تصدیق کرتا ہے وہ کامل ایمان والا مومن ہے۔ یہ اشاعرہ اور ان کے ہم خیال علمائے کلام کا قول ہے۔ گویا ان کے نزدیک ایمان محض تصدیق قلبی کا نام ہے۔ تیسرا فرقہ…: تیسرا فرقہ ان لوگوں کا ہے جو کہتے ہیں: ’’ایمان صرف اقرار کا نام ہے |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |