ارادے کی نفی کردی۔ کہا کہ بندہ اپنی مشیت، قدرت اور ارادے کے بغیر کام کرتا ہے۔ وہ اپنے اعمال کے سلسلہ میں مجبور ہے، اس کے پاس کوئی اختیار نہیں۔ انہیں جبریہ کہا جاتا ہے۔ دوسرا فرقہ: قدریہ کا ہے۔ انہوں نے بندے کی قدرتِ اختیار اور مشیت کے اثبات میں غلو کیا اور اللہ تعالیٰ کی مشیت کی نفی کردی۔ یعنی انہوں نے اس بات کی نفی کردی کہ اللہ تعالیٰ نے بندوں کے افعال کو تقدیر میں لکھ چھوڑا ہے اور اللہ تعالیٰ نے ہی بندوں کے افعال کو پیدا کیا ہے۔ انہوں نے ایک طرف غلو کیا تو دوسری جانب خود غلو کا شکار ہوئے۔ جبریہ نے اللہ تعالیٰ کی مشیت اور ارادے کے اثبات میں اس قدر غلو کیا کہ انہوں نے بندے کی مشیت کی ہی نفی کردی۔ جبکہ قدریہ نے بندے کی مشیت کے اثبات میں غلو کیا اور اللہ تعالیٰ کی مشیت اور ارادے کی نفی کردی۔ یہ دونوں قسم کے لوگ قدریہ ہیں جن میں سے ایک فرقہ غلو کرنے والا ہے اور دوسرا نفی کرنے والا۔ اہل سنت والجماعت سلفی اہل حق کا مذہب معروف ہے یعنی تقدیر کا اثبات کرنا اور یہ عقیدہ رکھنا کہ اللہ تعالیٰ کی بھی مشیت اور ارادہ ہے۔ ہر چیز اللہ تعالیٰ کی مشیت اور ارادے سے ہی وجود میں آتی ہے اور بندے کی بھی ایک مشیت ہوتی ہے۔ اس کا بھی ایک ارادہ ہوتا ہے۔ اسے بھی اختیار حاصل ہے جس کی بناء پر اسے جزا یا سزا دی جائے گی۔ یہ اہل سنت والجماعت کا مذہب ہے۔ اور جنہوں نے اس کی مخالفت کی اسے قدریہ کہا جاتا ہے۔ کیونکہ انہوں نے تقدیر کے مسئلہ میں مخالفت کی ہے۔ (۵)… مرجئہ: ارجاء سے مراد تاخیر ہے۔ آپ کہتے ہیں ’’أَرْجَأتُ الشَّیْیَٔ‘‘ یعنی میں نے فلاں چیز کو مؤخر کیا۔ جب فرعون نے اپنی قوم سے موسیٰ علیہ السلام اور اس کی قوم کے متعلق مشورہ طلب کیا تو انہوں نے کہا: ﴿قَالُوْٓا اَرْجِہْ وَ اَخَاہُ ﴾ (الاعراف:۱۱۱) ’’انھوں نے کہا اسے اور اس کے بھائی کو مؤخر رکھ۔‘‘ |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |