Maktaba Wahhabi

408 - 440
دوسرا جرم: امت محمدیہ کے گنہگار لوگوں کو کافر قرار دینا۔ اسی وجہ سے انہوں نے خود اپنے اوپر کفر کا اور ہمیشہ جہنم میں رہنے کا فتویٰ لگالیا۔ کیونکہ یہ خود بھی تو کبائر سے محفوظ نہیں رہتے۔ کیا مسلمان حکمرانوں کے خلاف خروج کبائر میں سے نہیں ؟ کیا اس کے علاوہ ان سے گناہ نہیں ہوتے؟ تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ انہوں نے خود اپنے اوپر کافر اور ابدی جہنمی ہونے کا فتویٰ لگالیا۔ یہ ہیں خوارج۔ لہٰذا جو بھی ان کے مذہب پر چلے گا، یعنی امیر کی اطاعت سے نکل جائے گا، مسلمان حکمرانوں کے خلاف خروج (جنگ) کرے گا۔ یا شرک کے علاوہ دیگر کبیرہ گناہوں کا ارتکاب کرنے والوں کو کافر قرار دے گا وہ خوارج میں سے ہے۔ خواہ وہ کسی بھی زمانے میں اور کسی بھی جگہ پر ہو۔ (۴)… تقدیر پر ایمان: ارکان ایمان میں سے چھٹے نمبر پر ہے اور تقدیر پر ایمان یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ازل میں ہی ان تمام حوادث کو مقدر (مقرر) کردیا تھا جو ہوچکے اور جو ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو لوح محفوظ میں لکھ دیا ہے۔ علاوہ ازیں جو کچھ بھی اس کائنات میں وقوع پذیر ہوتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی مشیت اور ارادے سے ہوتا ہے۔ خواہ وہ نیکی ہو یا برائی۔ کفر ہو یا ایمان، اطاعت ہو یا معصیت۔ اور اس بات پر ایمان رکھنا بھی ایمان بالقدر میں داخل ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی ہر چیز کا خالق ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اللّٰہُ خَالِقُ کُلِّ شَیْئٍ﴾ (الرعد:۱۶) ’’اللہ ہر چیز کو پیدا کرنے والا ہے۔‘‘ آپ اس بات کا یقین کریں اور اس پر ایمان رکھیں کہ جو کچھ آپ کو لاحق ہوا ہے، آپ اس سے بچ نہیں سکتے تھے اور جو آپ کے ساتھ پیش نہیں آیا وہ آپ کو لاحق ہو ہی نہیں سکتا تھا۔ یہی ایمان بالقدر ہے اور یہی اہل سنت والجماعت سلف صالحین اہل حق کا مذہب ہے۔ دو فرقے ایسے ہیں جو تقدیر کے معاملہ میں اہل سنت والجماعت کے مذہب کے خلاف ہیں۔ پہلا فرقہ: انہوں نے تقدیر کے اثبات میں غلو کیا اور بندے کی قدرت، مشیت اور
Flag Counter