جعفریہ کہا جاتا ہے۔ یہ لوگ فقط اپنی نسبت ہی جعفر صادق رحمہ اللہ کی طرف کرتے ہیں ورنہ یہ اُن کے مذہب پر کاربند نہیں ہیں۔ کیونکہ وہ علماء اہل سنت سلف صالحین اہل حق اور علماء سلف میں سے تھے۔ لہٰذا یہ محض ان کی طرف اپنی نسبت کرتے ہیں اور ان باتوں میں حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ کی پیروی نہیں کرتے جو اہل سنت والجماعت کے مذہب کے مطابق ہیں۔ بلکہ یہ آپ رحمہ اللہ کی تکذیب کرتے ہیں۔ جعفریہ کی تمام کتابیں ابوعبد اللہ (جعفر صادق رحمہ اللہ ) کی تکذیب سے بھری پڑی ہیں۔ بہرحال ہمیں جعفر، زید رحمہما اللہ یا کسی اور کی طرف نسبت کرنے کا حکم نہیں دیا گیا۔ ہم صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اپنی نسبت کرتے ہیں اور اسی انتساب کا ہمیں حکم دیا گیا ہے۔ (۲)… جہمیہ: یہ جہم بن صفوان سمرقندی کے پیروکار ہیں۔ اسے ترمذی بھی کہا جاتا ہے۔ یہ باطل اور کفریہ نظریات کا حامل تھا۔ اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات کا انکار کرتا تھا۔ جبر کا قائل تھا اور کہتا تھا کہ بندے اپنے اعمال میں مجبور ہیں۔ ان کے پاس کوئی اختیار اور قدرت نہیں۔ یہ ارجاء کا بھی قائل تھا۔ ارجاء سے مراد یہ ہے کہ ایمان صرف قلبی معرفت کا نام ہے خواہ زبان سے اس کا اقرار اور عمل سے اس کی تصدیق نہ بھی کی جائے۔ جو شخص دل سے اللہ کو اپنا رب اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کا رسول سمجھتا ہے وہ مومن ہے۔ قول، عمل اور تصدیق کی کوئی شرط نہیں، فقط قلبی معرفت ہی کافی ہے۔ گویا اس نے بہت سے خبیث عقیدوں کو جمع کر رکھا تھا۔ مثلاً جبر، ارجاء، تجہم وغیرہ۔ صفات میں یہ تجہم کا مرتکب تھا۔ تقدیر کے معاملہ میں جبر کا قائل اور ایمان میں ارجاء کا عقیدہ رکھتا تھا۔ یہ قرآن کے مخلوق ہونے کا بھی قائل تھا۔ یہ تمام غلیظ نظریات ہیں۔ (اللہ کی پناہ) یہ جہم بن صفوان ہے۔ اس نے اپنا مذہب جعد بن درہم سے حاصل کیا تھا۔ جعد بن درہم نے اسے دو یہودیوں ابان اور طالوت سے سیکھا تھا۔ گویا ان کا مذہب یہودیوں کے مذہب سے مأخوذ ہے۔ (۳)… خوارج: یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے چوتھے خلیفہ راشد سیّدنا علی بن ابی |