وَکُلُّ مُتَّسِمٍ بِغَیْرِ الْإِسْلَامِ مُبْتَدِعٌ۔ (۱) ترجمہ…: اور جو شخص بھی اسلام کے علاوہ کوئی امتیازی نشان اپناتا ہے وہ بدعتی ہے۔ تشریح…: (۱) بدعت کی کچھ صورتیں یہ بھی ہیں: اسلام اور سنت کے علاوہ کسی اور چیز کو امتیاز بنانا۔ جیسے کوئی شخص کسی آغاز، مذہب یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی اور شخص کی طرف اپنی نسبت کرے۔ لہٰذا صرف اہل سنت والجماعت کی طرف نسبت ہونی چاہیے اور اتباع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کرنی چاہیے۔ یہی درست نسبت ہے اور کتاب و سنت کے مخالف فرقوں، جماعتوں، مذاہب اور دیگر چیزوں کی طرف منسوب ہونا گمراہی ہے۔ ***** کَالرَّافِضَۃِ (۱) وَالْجَہْمِیَّۃِ (۲) وَالْخَوَارِجِ (۳) وَالْقَدَرِیَّۃِ (۴) وَالْمُرْجِئَۃِ (۵) وَالْمُعْتَزِلَۃِ (۶) وَالْکَرَّامِیَّۃِ (۷) وَالْکُلَّابِیَّۃِ (۸) وَنُظَرَائِہِمْ (۹)۔ ترجمہ…: مثلاً روافض، جہمیہ، خوارج، قدریہ، مرجئہ، معتزلہ، کرامیہ، کلابیہ اور ان جیسے دیگر فرقے۔ تشریح…: (۱) رافضہ: شیعوں کا ایک گروہ ہے جسے رافضہ، جعفریہ اور مُوسویہ کہا جاتا ہے۔ انہیں رافضہ اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہ زید بن علی بن حسین بن علی رضی اللہ عنہم بن ابی طالب کے پاس آئے اور ان سے کہا؛ ابوبکر و عمر سے الگ ہوجائیے۔ انہوں نے جواب دیا: میں ان سے اظہار براء ت نہیں کروں گا۔ کیونکہ وہ دونوں میرے جد اعلیٰ (نانا) کے ساتھی اور وزیر مشیر ہیں۔ (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے) تو انہوں نے کہا ’’إذَنْ نَرفُضکَ‘‘ یعنی پھر ہم تجھ کو چھوڑ دیں گے اور تیری پیروی نہیں کریں گے۔ اس وجہ سے انہیں رافضہ کہا جانے لگا۔ کیونکہ انہوں نے ائمہ اہل بیت میں سے زید بن علی زین العابدین رحمہما اللہ کو چھوڑ دیا تھا۔ شیعہ کا جو گروہ زید بن علی زین العابدین رحمہما اللہ کی طرف منسوب ہے اسے زیدیہ کہا جاتا ہے۔ اور جو شیعہ جعفر صادق بن محمد باقر بن علی بن حسین رضی اللہ عنہم کی طرف منسوب ہیں انہیں |