Maktaba Wahhabi

400 - 440
رہے ہیں۔ وہ اپنی باتوں اور دلائل کو بڑا بنا سنوار کر پیش کرتے تھے۔ ان کے لیے اچھے الفاظ استعمال کرتے تھے۔ حالانکہ وہ منافق تھے جن کا ٹھکانہ آگ کا سب سے نچلا گڑھا ہوگا۔ شاعر کہتا ہے: فِیْ زُخْرفِ الْقَولِ تَزیِینٌ لِبَاطِلہِ وَالْحَقُّ قَدْ یَعْتَرِیْہِ سُوْئُ تَعْبِیرِ ’’بات کو ملمع کرکے پیش کرنے سے باطل بات کو بھی خوبصورت بنادیا جاتا ہے جبکہ بعض اوقات برا اسلوب حق کو بھی بدنما بنا دیتا ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَ کَذٰلِکَ جَعَلْنَا لِکُلِّ نَبِیٍّ عَدُوًّا شَیٰطِیْنَ الْاِنْسِ وَ الْجِنِّ یُوْحِیْ بَعْضُہُمْ اِلٰی بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُوْرًا﴾ (الانعام:۱۱۲) ’’اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے لیے انسانوں اور جنوں کے شیطانوں کو دشمن بنا دیا۔ ان کا بعض بعض کی طرف ملمع کی ہوئی بات دھوکا دینے کے لیے دل میں ڈالتا رہتا ہے۔‘‘ گویا ملمع کاری کا اصل مقصد کسی چیز کو خوبصورت اور خوشنما بنانا ہوتا ہے۔ چنانچہ اکثر گمراہ لوگ اپنی کتابوں اور اپنے خطبات میں عبارتوں کو خوشنما بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ جب کوئی جاہل انسان انہیں سنتا یا پڑھتا ہے تو اسے یہ خوبصورت لگتی ہیں اور اس کے دل میں اتر جاتی ہیں۔ لہٰذا اہل بدعت کی کتب کے مطالعہ اور ان کے دروس وخطبات اور پروگراموں کو سننے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ صرف ان کو رد کرنے کی غرض سے سننا چاہیے جبکہ انسان حق و باطل کو پہچانتا ہو اور اس پر قادر بھی ہو۔ اہل بدعت کی کتابوں اور خود ان کے ساتھ تعلقات کا تقاضا یہی ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ ان کی کتابوں کو ثقافتی طور پر چھاپنا اور عام کرنا چاہیے۔ ان کی اپنی آراء ہیں۔ لوگ اپنی آراء میں آزاد ہیں اور انہیں اپنے خیالات کا اظہار کرنے کا حق ہے۔
Flag Counter