Maktaba Wahhabi

383 - 440
اَلَّتِیْ بَرَّأَھَا اللّٰہُ فِیْ کِتَابِہِ (۱) زَوْجُ النَّبِیِّ صلي للّٰه عليه وسلم فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ، فَمَنْ قَذَفَہَا بِمَا بَرَّأَھَا اللّٰہُ مِنْہُ فَقَدْ کَفَرَ بِاللّٰہِ الْعَظِیْمِ (۲) وَمُعَاوِیَۃُ خَالُ الْمُؤْمِنِیْنَ۔ (۳) ترجمہ…: جس کا بے گناہ ہونا اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں بیان کیا ہے، جو دنیا و آخرت میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ ہیں۔ سو جو شخص آپ رضی اللہ عنہا پر اس کام کی تہمت لگائے گا جس سے اللہ تعالیٰ نے انہیں بری قرار دیا ہے تو یقینا اس نے اللہ بلند و بالا کے ساتھ کفر کیا، اور معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہما مومنوں کے ماموں ہیں۔‘‘ تشریح…: یہ بات اس فرمان باری تعالیٰ میں بھی بیان ہوئی ہے۔ ﴿الْخَبِیْثَاتُ لِلْخَبِیْثِیْنَ وَالْخَبِیْثُوْنَ لِلْخَبِیْثَاتِ وَالطَّیِّبَاتُ لِلطَّیِّبِیْنَ وَالطَّیِّبُوْنَ لِلطَّیِّبَاتِ اُولٰٓئِکَ مُبَرَّؤنَ مِمَّا یَقُوْلُوْنَ لَہُمْ مَّغْفِرَۃٌ وَّرِزْقٌ کَرِیمٌ،﴾ (النور:۲۶) ’’گندی عورتیں گندے مردوں کے لیے ہیں اور گندے مرد گندی عورتوں کے لیے ہیں۔ اور پاک عورتیں پاک مردوں کے لیے ہیں اور پاک مرد پاک عورتوں کے لیے ہیں۔ یہ لوگ اس سے بری کیے ہوئے ہیں جو وہ کہتے ہیں۔ ان کے لیے بڑی بخشش اور باعزت روزی ہے۔‘‘ جو شخص صدیقہ کائنات سیّدہ عائشہ بنت الصدیق رضی اللہ عنہما کو بے گناہ نہیں مانتا وہ کافر ہے۔ کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ، اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اجماع مسلمین کو جھٹلاتا ہے۔ جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اس معاملے سے شدید پریشان ہوتیں تو فرماتیں: ’’مجھے یہ توقع نہیں تھی کہ اللہ تعالیٰ میرے بارے میں قرآن نازل کریں گے جس کی تلاوت کی جائے گی۔ بلکہ میرا خیال یہ تھا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم خواب دیکھیں گے جو مجھے اس معاملے سے بری قرار دے گا۔‘‘[1]
Flag Counter