Maktaba Wahhabi

378 - 440
عورتوں کی مانند ہیں۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے انہیں پردے کا حکم دیا: ﴿یٰٓاَیُّہَا النَّبِیُّ قُلِّ لِّأَزْوَاجِکَ وَبَنٰتِکَ وَ نِسَآئِ الْمُؤْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْہِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِہِنَّ ذٰلِکَ اَدْنٰٓی اَنْ یُّعْرَفْنَ فَلَا یُؤْذَیْنَ وَ کَانَ اللّٰہُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا،﴾ (الاحزاب:۵۹) ’’اے نبی! اپنی بیویوں اور اپنی بیٹیوں اور مومنوں کی عورتوں سے کہہ دے کہ وہ اپنی چادروں کا کچھ حصہ اپنے آپ پر لٹکا لیا کریں۔ یہ زیادہ قریب ہے کہ وہ پہچانی جائیں۔ سو، انھیں تکلیف نہ پہنچائی جائے اور اللہ ہمیشہ سے بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والاہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے انہیں امت کے مردوں سے پردے کا حکم دیا اگرچہ وہ ان کی مائیں ہیں۔ لیکن اس بات کی دلیل موجود ہے کہ وہ محرم نہیں ہیں۔ا ور محرم ہونے کے اعتبار سے مائیں نہیں ہیں۔ پردہ ترک کرنے اور خلوت نشینی کے اعتبار سے مائیں نہیں ہیں بلکہ دیگر تمام مسلمان عورتوں کی مانند ہیں۔ انہیں پردے کا حکم دیا گیا ہے اور کسی کے ساتھ خلوت نشینی سے منع کیا گیا ہے۔ امہات المومنین میں سب سے پہلے نمبر پر سیّدہ خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا ہیں۔ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے بعثت سے پہلے شادی کی، پھر اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن نازل فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیغمبر بنایا۔ اس وقت سیّدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھیں۔ اور جب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم پہلی مرتبہ وحی اور فرشتے کے نزول سے گھبراگئے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے یہ ایک نئی چیز تھی اور آپؐ پہلے اس سے واقف نہ تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے اس کا ذکر کیا اور فرمایا: ((قَدْ خَشِیْتُ عَلٰی نَفْسِيْ۔ )) ’’مجھے اپنی جان کا ڈر لاحق ہوگیا ہے۔‘‘ تو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:
Flag Counter