Maktaba Wahhabi

373 - 440
بخش دے جنھوں نے ایمان لانے میں ہم سے پہل کی اور ہمارے دلوں میں ان لوگوں کے لیے کوئی کینہ نہ رکھ جو ایمان لائے۔ اے ہمارے رب !یقینا تو بے حد شفقت کرنے والا، نہایت رحم والا ہے۔‘‘ نیز فرمایا: ’’محمد اللہ کا رسول ہے ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور وہ لوگ جو اس کے ساتھ ہیں کافروں پر بہت سخت ہیں، آپس میں نہایت رحم دل ہیں۔‘‘ تشریح…: (۱) یعنی ان کے اختلافات کا تذکرہ نہیں کرنا چاہیے۔ کیونکہ ان کا یہ اختلاف ان کے اجتہاد کا نتیجہ تھا جو انہوں نے حق اور سچ کی تلاش میں کیا تھا۔ لہٰذا اگر وہ صحیح راہ تک پہنچ گئے تو ان کے لیے دوگنا اجر ہے اور اگر ان سے غلطی ہوگئی تھی تو وہ انہیں معاف ہے۔ کیونکہ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((إِذَا حَکَمَ الْحَاکِمُ فَاجْتَہَدَ فَأَصَابَ؛ فَلَہٗ أَجْرَانِ، وَإِذَا حَکَمَ فَاجْتَہَدَ فَأَخْطَأَ؛ فَلَہٗ أَجْرٌ۔)) ’’جب قاضی فیصلہ کرے اور اس کا اجتہاد درست ہوجائے تو اس کو دوگنا اجر ملے گا اور اگر فیصلہ کرنے میں اس کا اجتہاد غلط ہوجائے تو اسے ایک اجر ملتا ہے۔‘‘[1] صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس رعایت کے زیادہ مستحق ہیں۔ (۲)… یعنی محض زبان سے ان کی فضیلت بیان کردینا یا ان کی فضیلت کے بارے میں کچھ لکھ دینا کافی نہیں، بلکہ اس کو دل کی گہرائیوں سے ماننا بھی ضروری ہے۔ (۳)… اہل ایمان کا اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے متعلق یہی رویہ ہے کہ وہ ان کے لیے استغفار کرتے ہیں۔ ایمان و اسلام میں ان کی برتری کا اعتراف کرتے ہیں اور اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ان کے دلوں سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں غل یعنی بغض اور نفرت کا خاتمہ کردے۔
Flag Counter