Maktaba Wahhabi

371 - 440
اگر آج کوئی اٹھ کر صحابہ کرام کی چھوٹی چھوٹی غلطیاں تلاش کرکے انہیں لوگوں کے سامنے اچھالتا پھرے تو یہ ہرگز جائز نہیں۔ ان کے اس باہمی اختلاف کے بارے میں بھی زبان درازی جائز نہیں جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں ان کے درمیان پیدا ہوگیا تھا۔ کیونکہ یہ ایک آزمائش تھی اور جب کوئی آزمائش آن پڑتی ہے تو اس کا خطرہ بہت بڑا ہوتا ہے۔ اسی فتنے نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو پکڑلیا اور آپ کو ظالمانہ انداز میں شہید کردیا گیا۔ جب سیّدنا علی رضی اللہ عنہ سے بیعت کی گئی تو آپ رضی اللہ عنہ فتنے کی وجہ سے ہی قاتلین عثمان رضی اللہ عنہ سے قصاص نہ لے سکے۔ لوگ فتنے کھڑے کرنے لگے حتیٰ کہ انہی دشمنوں کی وجہ سے جنگیں برپا ہوئیں۔ انہوں نے سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو شہید کیا۔ پھر یہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لشکر میں گھس گئے۔ پھر انہوں نے جمل اور صفین کے واقعات میں جنگ کو ہوا دی۔ یہ سازشی عناصر صحابہ میں سے نہیں تھے بلکہ یہ تو وہ لوگ تھے جو فتنے برپا کرنے والے اور دشمنی بھڑکانے والے تھے۔ وہ اختلافات پیدا کرتے رہے حتیٰ کہ انہیں مطلوبہ نتائج حاصل ہوگئے۔ اگر صحابہ میں سے کوئی اس میں شریک بھی تھا تو وہ حق کی تائید کی غرض سے شریک ہوئے۔ انہوں نے اجتہاد کیا۔ وہ سب مجتہد تھے خواہ وہ صحیح بات تک پہنچے یا ان سے غلطی ہوئی۔ ہر حال میں ان کی اجتہادی غلطی معاف ہے۔ ان کے فضائل و مناقب اتنے زیادہ ہیں کہ وہ ان کی غلطیوں پر پردہ ڈال دیتے ہیں اور ان کا کفارہ ادا کردیتے ہیں۔ الغرض ہمارے لیے ان جنگوں کی گہرائی میں جانا جائز نہیں سوائے اس کے کہ ہم ان کے لیے عذر پیش کریں۔ اہل سنت سلفی جماعت حقہ کے لوگ صحابہ کی غلطیاں تلاش نہیں کرتے۔ بلکہ وہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کی طرف سے عذر پیش کرتے ہیں۔ وہ صرف مجبوری کی حالت میں ہی اس موضوع پر بات کرتے ہیں۔ افضل یہی ہے کہ ان موضوعات کو نہ چھیڑا جائے لیکن اگر کوئی مجبور ہوجائے تو اسے چاہیے کہ باطل مؤقف کی تردید کرے۔ اور بے دینوں سے بحث
Flag Counter