Maktaba Wahhabi

370 - 440
سَاعَۃِ الْعُسْرَۃِ مِنْ بَعْدِ مَا کَادَ یَزِیْغُ قُلُوْبُ فَرِیْقٍ مِّنْہُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَیْہِمْ اِنَّہٗ بِہِمْ رَئُ وْفٌ رَّحِیْمٌ،﴾ (التوبہ:۱۱۷) ’’بلاشبہ یقینا اللہ نے نبی پر مہربانی کے ساتھ توجہ فرمائی اور مہاجرین و انصار پر بھی۔ جو تنگ دستی کی گھڑی میں اس کے ساتھ رہے، اس کے بعد کہ قریب تھا کہ ان میں سے ایک گروہ کے دل ٹیڑھے ہو جائیں۔ پھر وہ ان پر دوبارہ مہربان ہوگیا۔ یقینا وہ ان پر بہت شفقت کرنے والا، نہایت رحم والا ہے۔‘‘ ان کی تعریف و توصیف کے بارے میں بہت سی آیات مبارکہ ہیں۔ احادیث میں بھی ان کے بہت سے فضائل مروی ہیں۔ چنانچہ صحیحین میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا تَسُبُّوْا أَصْحَابِيْ، فَوَ الَّذِيْ نَفْسِيْ بِیَدِہِ لَوْ أَنْفَقَ أَحَدُکُمْ مِثْلَ أُحُدٍ ذَہَبًا مَا بَلَغَ مُدَّ أَحَدِہِمْ وَلَا نَصِیْفَہْ۔)) ’’تم میرے صحابہ کو گالیاں نہ دو۔ کیونکہ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر تم میں سے کوئی احد پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کرے تو ان کے ایک مد بلکہ نصف مد کے برابر اجر کو بھی نہیں پہنچ سکتا۔‘‘[1] یعنی اگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے علاوہ کوئی اور بندۂ مومن اللہ کے راستے میں احد پہاڑ کے برابر سونا خرچ کردے، اس کا یہ عمل ریاکاری اور شہرت سے پاک اور صرف رضائے الٰہی کے حصول کے لیے ہو تب بھی وہ اجر و ثواب اور فضیلت میں کھانے کے ایک مد کو بھی نہیں پہنچ سکتا جو کسی صحابی نے صدقہ کیا ہو۔ بلکہ وہ صحابی کے خرچ کردہ نصف مد کو بھی نہیں پاسکتا۔ گویا اتنا بڑا پہاڑ اگر سونے کا خرچ کردیا جائے تو وہ ایک مد کے برابر بھی نہیں ہوسکتا۔ ایک مد، ایک چوتھائی صاع کے برابر وزن کو کہتے ہیں۔
Flag Counter