لہٰذا ہم ظاہری حالت کے مطابق ہی فیصلہ کریں گے۔ (۲)… متن والی یہ حدیث ضعیف ہے۔ لیکن اس کا کچھ حصہ صحیح احادیث کے مطابق ہے۔ ’’تین چیزیں اسلام کی بنیاد ہیں: اس شخص کو کوئی نقصان نہ پہنچانا جو لا الہ الا اللہ پڑھ لے‘‘ یہ اسلام کی بنیاد ہے حتیٰ کہ اس شخص سے اس کے مخالف کوئی کام سامنے آجائے۔ ’’وَلَا نُکَفِّرُہُ بِذَنْبٍ‘‘ جب تک وہ اس گناہ کو حلال نہ سمجھتا ہو یعنی شرک سے چھوٹے گناہوں کی وجہ سے ہم کسی کو کافر نہیں کہیں گے۔ مثلاً سود خوری، اگرچہ بہت بڑا گناہ ہے اور کبیرہ گناہوں میں سے ایک گناہ ہے لیکن اگر کوئی کہے کہ یہ حلال ہے تو وہ کافر ہے۔ کیونکہ اللہ و رسول نے سود کو حرام کیا ہے اور اس کی حرمت پر امت کا اجماع ہے۔ لیکن اگر کوئی شخص سود کی حرمت کا اعتراف کرتے ہوئے سود کھاتا ہے تو یہ فاسق ہے۔ اسی طرح چور، زانی، شراب نوش کو محض ان کے اعمال کی وجہ سے ہم کافر نہیں کہہ سکتے۔ لیکن اگر وہ یہ عقیدہ رکھیں یا اسے حلال کہیں تو ہم اس کے کفر کا فتویٰ دیں گے۔ کیونکہ وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو جھٹلاتا ہے۔ ’’اور ہم اسے کسی عمل کی وجہ سے اسلام سے خارج قرار نہیں دیں گے۔‘‘ عمل سے مراد ایسا عمل ہے جو شرک کے علاوہ ہو۔ ***** وَالْجِہَادُ مَاضٍ مُنْذُ بَعَثَنِیَ اللّٰہُ عَزّوَجَلَّ حَتّی یُقَاتِلَ اٰخِرُ أُمَّتِی الدَّجّالَ (۱) لَا یُبْطِلُہُ جَوْرَ جَائِرٍ، وَلَا عَدْلَ عَادِلٍ وَالْإِیْمَانُ بِالْأَقْدَارِ (۲) رواہ ابوداود[1] وَمِنَ السُّنَّہِ تَوَلِّیْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي للّٰه عليه وسلم وَمَحَبَّتِہِمْ۔ (۳) ترجمہ…: جب سے اللہ تعالیٰ نے مجھے مبعوث کیا ہے تب سے جہاد جاری ہے اور جاری رہے گا حتیٰ کہ میری امت کا آخری گروہ دجال سے جنگ کرے گا۔ کسی ظالم کا ظلم یا کسی عادل کا عدل اسے مٹا نہیں سکے گا۔ اور تقدیر پر ایمان لانا۔ یہ روایت ابوداؤد کی ہے۔ |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |