برداشت کرنے کے قبیل سے ہے۔ کیونکہ ان کی اطاعت سے نکل جانے اور ان کے خلاف جنگ کرنے کا لازمی نتیجہ خونریزی، اتحاد کا خاتمہ اور ایسی برائیوں کا وجود میں آنا ہے جو حکمرانوں کی ذاتی برائیوں سے زیادہ ہوں گی۔ اسی لیے اسلاف رحمہم اللہ حکمرانوں کی مخالفت سے بچتے تھے۔ ان کے پیچھے نمازیں پڑھ لیتے تھے۔ ان کے ساتھ مل کر حج اور جہاد کرلیتے تھے۔ حالانکہ وہ جانتے تھے کہ خلفاء راشدین اور معاویہ رضی اللہ عنہم کے بعد ایسے حکمران آئے جن میں اچھائیاں بھی تھیں اور برائیاں بھی۔ ان میں سے بعض تو ایسے تھے جن میں عیوب کا پہلو غالب تھا لیکن ان تمام حقائق کے باوجود مسلمان اپنے ائمہ کے گرد جمع رہتے تھے۔ یہ تو اہل سنت والجماعت کا مذہب ہے اور مخالف فرقوں کا ذکر عنقریب آئے گا۔ ***** بَرًّا کَانَ، أَوْ فَاجِرًا (۱) وَصَلٰوۃُ الْجُمُعۃِ خَلْفَہُمْ جَائِزَۃٌ (۲)۔ ترجمہ…: خواہ وہ نیک ہو یا بد اور ان کے پیچھے جمعہ کی نماز ادا کرنا جائز ہے۔ تشریح…: (۱) بَرًّا: یعنی نیک کام کرنے والا اور اطاعت الٰہی پر کاربند رہنے والا۔ جس میں یہ صفت پائی جائے تو بلاشبہ یہ زیادہ اچھی بات ہے اور صفت کمال ہے۔ أَوْ فَاجِرًا: فاجر سے مراد فاسق آدمی ہے۔ یہاں فجور سے مراد فسق ہے نہ کہ کفر۔ کیونکہ اگر حکمران کافر ہو تو اس کی اطاعت جائز نہیں۔ (۲)… ہمارے اسلاف (بزرگان) اپنے امراء کے پیچھے نماز پڑھ لیتے تھے۔ امراء انہیں جمعہ اور عید کی نماز پڑھاتے تھے لیکن کسی بزرگ کے بارے میں منقول نہیں کہ وہ اپنے امیر کے فسق یا ظلم کی وجہ سے نماز سے پیچھے رہتا ہو۔ کیونکہ جب وہ اللہ کی اطاعت کریں تو آپ بھی ان کے ساتھ اطاعت الٰہی میں شریک ہوجائیں، ان کے ساتھ نماز ادا کریں۔ کیونکہ نماز عبادت ہے اور ان کے ساتھ نماز پڑھنے سے امت میں وحدت پیدا ہوتی ہے۔ |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |