Maktaba Wahhabi

363 - 440
سنت، ان کی اطاعت کرنا، ان کے پیچھے نماز پڑھنا اور ان کے ساتھ جہاد کرنا ہی ہے۔ جب وہ مسلمانوں کو جہاد کے لیے بلائیں یا کسی معین شخص کو جہاد کا حکم دیں تو اس پر حکمران کی اطاعت واجب ہے: ((وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوْا۔)) ’’جب تمہیں جہاد پر جانے کے لیے بلایا جائے تو تم نکل پڑو۔‘‘[1] اسی طرح حکمران حج قائم کرواتے تھے۔ اگرچہ وہ کفر سے نیچے نیچے بہت سے گناہوں کے مرتکب ہوتے تھے۔ لیکن صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ان کی مخالفت کی اور نہ ہی کبھی یہ کہا کہ ان کے ساتھ حج قبول نہیں ہوتا۔ یہ اس عظیم مسئلے کی دلیل ہے برعکس ان گمراہ فرقوں کے جو بزعم خویش غیرت دینی کا نام لے کر مسلمانوں میں پھوٹ ڈالنا چاہتے ہیں۔ حالانکہ غیرت ایسی نہیں ہوتی بلکہ یہ تو بدعت ہے۔ مناسب طریقے سے حکمرانوں کو نصیحت کرنا واجب ہے جس سے ان میں نیکی کی محبت پیدا ہو اور وہ ان برائیوں سے باز آجائیں، گویا ان کو شرعی طریقوں سے نصیحت کرنا واجب ہے۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ ان کی غلطیوں اور گناہوں پر خاموش رہنا چاہیے بلکہ ان کو مناسب طریقوں سے نصیحت کرنی چاہیے۔ جیسا کہ ہمارے اسلاف اپنے حکمرانوں کو نصیحت کیا کرتے تھے۔ لیکن ان کی مخالفت کا اظہار نہیں کرنا چاہیے اور مجلسوں میں ان پر کیچڑ نہیں اچھالنا چاہیے۔ یہ ہے سلف کی راہ اور ان کا منہج اگر لوگ اسے قبول کریں گے تو الحمد للہ۔ اور اگر نہیں مانیں گے تو ان کی ذمہ داری پوری ہوچکی اور اس انکار کی پوچھ گچھ انہی سے کی جائے گی۔ لیکن بہتری اسی میں ہے کہ ان کی جو باتیں حق کے مطابق ہوں ان میں ان کی موافقت اور اطاعت کی جائے۔ اس سے بہت سے عظیم فوائد جنم لیں گے اور ان کی بعض غلطیوں سے چشم پوشی کرنا دو خرابیوں میں سے بڑی خرابی کے خاتمے کے لیے چھوٹی کو
Flag Counter